کراچی: عالمی رجحات کے پیش نظر پاکستان نے بھی ڈیجیٹل کرانسی متعاف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں اسٹڈیز شروع کر دی گئی ہیں۔ بٹ کوائن جیسی ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا سے حکومت کا مقصد بینکاری سہولیات کو وسعت دینا اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ جیسے خطرات سے جنگ کو سہل بنانا ہے۔ حال ہی میں گورنر اسٹیٹ بینک نے امریکی خبر رساں ادارے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم (ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے) کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ اس سے ہمیں مالیاتی منظرنامے کو وسعت دینے اور منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے خلاف جنگ میں پیشرفت میں مدد ملے گی۔ آنے والے مہینوں میں ہم اس سلسلے میں اعلان کریں گے۔ ڈیجیٹل کرنسی راتوں رات فزیکل کرنسی نوٹوں کی جگہ نہیں لے گی بلکہ یہ دونوں کرنسیاں مالیاتی نظام میں برقرار رہ سکتی ہیں۔
تاہم وزارت خزانہ کرپشن کے خاتمے کے لیے ڈیجیٹل کرنسی کو اپنا سکتی ہے۔ ڈیجیٹل کرنسی کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہر فنانشل ٹرانزیکشن دستاویزی ہوگی اور حکام یہ معلوم کر سکیں گے کون کس کو اور کس مقصد کے لیے رقم منتقل کر رہا ہے۔ ٹیکنالوجی کے ماہر اور ایس آئی گلوبل کے سی ای او نعمان سعید کہتے ہیں کہ ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے کے لیے پاکستان میں 60 سے 70 فیصد انفرا اسٹرکچر پہلے ہی موجود ہے۔ تاہم ڈیجیٹل کرنسی کو سائبر چوری سے بچانے کے لیے سخت نگرانی ایک چیلنج رہے گی۔ ڈیجیٹل کرنسی سے مانیٹری اور فسکل پالیسیوں کے مابین کوآرڈی نیشن میں اضافہ ہوگا اور غیرملکی سرمایہ کاری بھی آئے گی۔