لاہور: چینی حکومت نے پاکستان کا پہلا جدید ریلوے انفراسٹرکچر کا منصوبہ مین لائن-ون (ایم ایل1) تمام تکنیکی، انتظامی اور دیگر مسائل حل ہونے کے بعد 6 ارب ڈالر قرض کی منظوری کیلئے ایگزم بینک آف چائنا کو بھیج دیا۔منصوبے پر رواں برس کام کا آغاز ہوجانے کی راہ ہموار ہوگئی۔
سیکرٹری ریلوے ڈاکٹر حبیب الرحمن گیلانی نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ 6 ارب 80 کروڑ ڈالر کے ایم ایل 1 منصوبے میں تازہ ترین پیش رفت یہ ہے کہ چینی عہدیداروں پر مشتمل ایک مالیاتی کمیٹی نے 6 ارب ڈالر کے قرض کا کیس ایگزم بینک کو بھیج دیا ہے چونکہ باقی ماندہ 80 کرور ڈالر حکومت پاکستان ایکویٹی کے طور پر فراہم کرے گی لہٰذا ریل کا انفرا اسٹرکچر جدید بنانے کے اس منصوبے پر 6 ارب 80 کروڑ ڈالر خرچ کیے جائیں گے جس میں زیادہ تر لائن، باڑ اور سول ورک شامل ہے۔
سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ہم چینی ہم منصبوں کو ایم ایل 1 کو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت سنجیدگی سے لینے پر سراہتے ہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ایم ایل1 پر 3 مراحل میں کام کی منظوری دی تھی۔
سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ ایک مرتبہ جب ایگزم بینک سے قرض منظور ہوجائے گا پھر منصوبہ ریلوے پلاننگ اور ریلوے سے متعلق معاملات دیکھنے والی چینی وزارتوں کو بھیجا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اس پورے عمل میں چند ماہ لگیں گے جس کے بعد وزارت ریلوے منصوبے کے کام کے لیے بین الاقوامی پیشکشین طلب کرنے/ٹینڈر جاری کرنے کا عمل شروع کرسکے گی۔
منصوبے کے تحت کراچی تا پشاور اور ٹیکسلا تا حویلیاں (ایک ہزار 872 کلومیٹر) ایم ایل ون اپ گریڈ کی جائے گی، 160 کلومیٹر فی گھنٹہ رفتار کے لیے بہتر سب گریڈ کے ساتھ نیا ٹریک بچھایا جائے گا۔
پلوں کی تعمیر اور بحالی کا عمل، جدید سگلنلنگ اور ٹیلی کام سسٹم، ریلوے لائن کو عبور کرنے کے مقامات پر فلائی اوورز، انڈر پاسز، ٹریک کے اطراف باڑ لگانے، حویلیاں کے نزدیک ڈرائی پورٹ کی تعمیر اور والٹن ٹریننگ اکیڈمی لاہور کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔