پاکستان کی اکثریت جاننا چاہتی ہے کہ آخر اِس بات کے محرکات کیا ہیں کہ عوام کی منتخب حکومتیں باوجود کوشش بھی مہنگائی کو قابو کرنے میں ناکام رہتی ہیں جبکہ دوسرے سوال کا تعلق اقتصادی امور کے ماہرین کی رائے سے متعلق ہے جو کہتے ہیں کہ جہاں مہنگائی ہو گی وہاں قومی ترقی ممکن نہیں ہو سکتی لیکن سیاسی و غیرسیاسی حکومتیں مہنگائی کو برقرار رکھتے ہوئے قومی ترقی حاصل کرنے کا تجربہ بار بار کرتی ہیں اور اِنہیں بار بار اِس میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مہنگائی کے بے قابو ہونے اور اِس پر قابو نہ پانے کی تین وجوہات ہیں۔ پہلی وجہ تو یہ ہے کہ عوام کی اکثریت کی قوت برداشت کے بارے زیادہ سوچ بچار نہیں کیا جاتا۔ دوسرا محرک یہ ہو سکتا ہے کہ فیصلہ ساز مہنگائی پر قابو پانا تو چاہتے ہیں لیکن ایسا کرنا اُن کے اختیار میں نہیں ہے اور تیسرا محرک یہ ہوسکتا ہے فیصلہ سازوں میں یہ صلاحیت ہی نہیں کہ وہ مہنگائی پر قابو پا سکیں۔ اِن تینوں ممکنات (پہلوؤں) کے حوالے سے غور ہونا چاہئے کیونکہ پاکستان جیسے ملک کہ جہاں ترقی کا ہر پیمانہ زوال پذیری کا شکار ہے مثلاً جائیداد کی خریدوفروخت کا شعبہ مندی سے گزر رہا ہے۔ بینکوں سے قرض لیکر کاروبار کرنے کا رجحان نہیں۔ کورونا وبا نے رہی سہی کسر نکال دی ہے اور معاشی ابتری سماجی بے چینی کا باعث بن رہی ہے تو ایسے میں حکومت کو اپنی اقتصادی حکمت عملیوں میں کامیابیوں کیلئے مہنگائی پر انحصار کرنا پڑتا ہے اور اِسی مہنگائی کے ذریعے اقتصادی ترقی کے اہداف اور زیادہ آمدنی حاصل کی جاتی ہے۔مہنگائی کا براہ راست تعلق توانائی (گیس و بجلی) کی قیمتوں سے ہے جن میں قدر میں کمی بیشی سے مارکیٹ پر فوری اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ رواں ہفتے حکومت نے آئندہ پندرہ روز کیلئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کو عملی شکل دینے کیلئے پٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکس ریٹس میں کمی کی گئی ہے۔ اسی طرح‘ ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں ایک سو چھیالیس روپے اُنیس پیسے کمی غیرمعمولی ہے۔ فنانس ڈویژن کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ وزیراعظم کے اُس ویژن کے تحت کیا گیا ہے کہ رمضان کے مقدس مہینے میں صارفین کو ریلیف دیا جائے۔ دریں اثناء ادارہئ شماریات نے اپنی ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا ہے کہ اُنتیس اپریل کو ختم ہونے والے رمضان المبارک کے تیسرے ہفتے میں کھانے پینے کی بارہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور نو اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی جبکہ تیس اشیا ء کی قیمتیں برقرار رہی ہیں یعنی مہنگائی برقرار ہے۔ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برقرار رکھنا اچھا اقدام ہے لیکن عوام کی تحریک انصاف حکومت سے یہ توقعات ہیں کہ وہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں شامل ٹیکسوں کو ختم یا کم کر کے مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کرے گی۔کیونکہ بصورت دیگر مہنگائی کم نہیں ہوگی۔ المیہ ہے کہ جب حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرتی ہے تو اِس کے ثمرات مارکیٹ پر فوراً ظاہر نہیں ہوتے لیکن اگر ایک پیسہ بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جائے تو مہنگائی کئی گنا بڑھا دی جاتی ہے۔مہنگائی تاریخ کی بلند ترین یا تاریخ کی کم ترین سطح کو چھو رہی ہے اِس بات سے عام آدمی کی تسلی و تشفی نہیں ہوتی۔ عوام کیلئے اعدادوشمار کی کمی بیشی سے زیادہ مارکیٹ کی صورتحال معنی رکھتی ہے اور مہنگائی میں کمی کے بارے عام آدمی کی رائے اُسی وقت تبدیل ہو گی جبکہ برسرزمین حقائق تبدیل ہوں گے۔ ادارہئ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جن چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے ان میں آٹا‘ چینی‘ چاول اور گوشت شامل ہیں اور یہی بنیادی ضرورت کی چیزیں ہیں۔ مذکورہ ہفتے میں قیمتوں میں ہونے والا اضافہ اس سے پچھلے ہفتے کے مقابلے میں تو بہت کم ہے لیکن اگر سال گزشتہ کے اِسی عرصے یعنی اپریل 2020ء میں مہنگائی کا موازنہ اپریل 2021ء کے آخری ہفتے سے ہفتے کیا جائے تو پھر قیمتوں کا موازنہ اپریل 2019ء کے آخری ہفتے کی قیمتوں سے کیا جائے تو مجموعی طور پر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں قریب سترہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ اضافہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جبکہ عام آدمی کے ذرائع آمدن متاثر ہیں‘ اس کے لئے مہنگائی کی شرح اور اِس کے اثرات 17فیصد سے کہیں گنا زیادہ ہیں۔ فیصلہ سازوں کو عام آدمی کے نکتہئ نظر سے مہنگائی کی شرح کے بارے سوچنا اور اِس حقیقت (مسلمہ اصول) کو سمجھنا چاہئے کہ قومی ترقی اور مہنگائی ایک ساتھ‘ ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ (بشکریہ: دی ٹریبیون۔ تحریر: احمد مختار۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام