یورپی یونین تجارتی حیثیت اور سفارتی کوششیں ۔۔۔۔۔

یورپی یونین ممالک کی پارلیمان نے پاکستان کی تجارتی حیثیت پر نظرثانی کی جو قرارداد منظور کی ہے اُس میں شامل نکات (تحفظات) کو دور کرنے کیلئے حکومت نے اعلیٰ سطحی وفود کو یورپی ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ یورپی یونین سال دوہزارچودہ میں پاکستان کو ملنے والے جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز (جی ایس پی) پلس کی حیثیت (تجارتی رعایتوں) پر نظرثانی چاہتی ہے۔ اِس سلسلے میں وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس (تین مئی) میں صورتحال پر غور کیا گیا۔ کالعدم قرار دی گئی ایک جماعتکی طرف سے ُپرتشدد مظاہر وں اور فرانس کے سفیر کو ملک بدر کرنے سے متعلق قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قراراداد کے بعد یورپی یونین نے قرارداد منظور کی‘ جس میں پاکستان کو حاصل خصوصی حیثیت پر نظرثانی کی گئی۔ یورپی پارلیمان نے پاکستان سے کہا کہ وہ توہین مذہب سے متعلق قوانین میں ترمیم کرے۔جی ایس پی سکیم کے تحت ترقی پذیر ممالک کی یورپی یونین کی منڈیوں میں آنے والی مصنوعات سے درآمدی ڈیوٹی ہٹا دی جاتی ہے۔ اگر کسی ملک کو یہ درجہ دیا جائے تو اسے انسانی حقوق‘ مزدوروں کے حقوق‘ ماحولیات کے تحفظ اور طرزِ حکمرانی میں بہتری سمیت ستائیس بین الاقوامی معاہدوں کا نفاذ کرنا ہوتا ہے۔ حکومت یورپی ممالک کے ساتھ تجارتی حیثیت (جی ایس پی سٹیٹس) برقرار رکھنے کے لئے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے ورنہ پاکستان کو مستقبل میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ اِس صورتحال سے نکلنے کیلئے پاکستان کو یورپی یونین میں لابی کرنے اور اپنا مؤقف سمجھانے کی ضرورت ہے‘ جس میں کمرشل ڈپلومیسی بھی شامل ہونی چاہئے۔ پاکستان سے یورپی یونین ممالک کو برآمد ہونے والے مال میں سب سے زیادہ مقدار (76فیصد) ٹیکسٹائل مصنوعات ہیں۔ پاکستان کو یورپی یونین کے رکن ہر ملک کی قیادت کے ساتھ ملاقات کر کے صورت حال واضح کرنا ہوگا۔ وزارت خارجہ میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات افسران کے علاوہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں تعینات سفیروں کو بھی اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ یورپی ممالک میں جا کر لابنگ کرنے کی ضرورت ہے اور ان ملکوں کی قیادت کو یہ باور کروانا ہے کہ پاکستان میں یورپی ملکوں کے خلاف جذبات میں کوئی شدت نہیں آئی بلکہ حکومت کی کوششوں سے ملک میں شدت پسندی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ یورپی ملکوں میں یہودی لابی کا اثرو رسوخ زیادہ ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے توہین رسالت کے معاملے کے ساتھ ہولوکاسٹ کے معاملے کو زیر بحث لانے کی وجہ سے یورپی ملکوں کی قیادت غصے میں ہے اور انہوں نے پاکستان کے جی ایس پی سٹیٹس کا از سر نو جائزہ لینے کی قرارداد پیش کی ہے۔ فی الوقت جو قرارداد منظور کی گئی ہے اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو دیئے گئے جی ایس پی پلس سٹیٹس کا از سرنو جائزہ لیا جائے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس پر ابھی غور کرنے کی ضرورت کا کہا گیا ہے جبکہ جی ایس پی سٹیٹس واپس لینے کے بارے میں ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ ملک کی اقتصادی صورت حال سب کے سامنے ہے اور اگر یہ قراراد بھی منظور ہو گئی تو پھر ’ملک کو درپیش چیلنجز میں مزید اضافہ ہوگا۔ یورپی یونین کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کو دوہزارچودہ میں جی ایس پی پلس کا درجہ دیئے جانے کے بعد پاکستان اور یورپی یونین کے ملکوں میں تجارت میں چونسٹھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ قومی اقتصادی سروے سال 2019-20ء کے مطابق یورپی یونین پاکستان کی برآمدات کی بڑی منڈی ہے۔ مذکورہ سروے میں کہا گیا ہے کہ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی یونین کے ستائیس ملکوں میں بغیر کسی ڈیوٹی کے رسائی حاصل ہے۔۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: واجد میر۔ ترجمہ: ابوالحسن اِمام)