المیہ یہ ہے کہ انسانی جانوں کے ضیاع سے شروع ہونے والا ایک سے بڑھ کر ایک المیہ رونما ہونے کے باوجود بھی غفلت کے مرتکب لوگوں کے خلاف کاروائی نہیں کی جاتی اور نہ ہی کسی حادثے سے سبق سیکھا جاتا ہے حالانکہ حادثات صرف قابل مذمت و قابل افسوس ہی نہیں بلکہ سبق آموز بھی ہو سکتے ہیں۔ حال ہی میں ڈہرکی کے مقام پر پیش آنے والے ٹرین حادثے میں 66 مسافر جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوئے جو کراچی سے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس میں سوار تھے کہ بوگیاں ڈہرکی کے قریب الٹ گئیں اور مخالف سمت سے آنے والی راولپنڈی سے کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ تین ریل گاڑیوں کے درمیان ہونے والا یہ تصادم اِس لئے بھی زیادہ جان لیوا ثابت ہوا کیونکہ یہ حادثہ رات تقریباً پونے چار بجے پیش آیا۔ دو گھنٹے تک کوئی مدد کو نہ پہنچا۔ لوگ زخمیوں کو رکشوں اور ٹریکٹرز میں ڈال کر اپنی مدد آپ کے تحت قریبی ہسپتالوں میں لے جاتے رہے جہاں فوری طبی امداد کا خاطرخواہ بڑے پیمانے پر بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے اطلاعات ہیں کہ کئی مسافر تڑپ تڑپ کر جاں بحق ہوئے۔ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریلوے کے چار ملازمین بھی شامل ہیں جن میں دو پولیس اہلکار ہیں۔ صدر مملکت‘ وزیراعظم‘ چیئرمین سینیٹ و دیگر نے اس ہولناک حادثے پر افسوس کا اظہار کیا جبکہ وزیر ریلوے اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثے کی خود ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے اور حادثے کے ذمہ داروں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔ وزیر ریلوے نے چوبیس گھنٹے میں حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ طلب کی۔ ریلوے حکام نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کیلئے پندرہ لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے جبکہ زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت کے مطابق کم سے کم پچاس ہزار اور زیادہ سے زیادہ تین لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔ وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر لکھا کہ ”ٹرین حادثے کے زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنایا جائے۔ ریلوے سیفٹی کی خرابیوں کی مکمل تحقیقات کی جائیں۔ حادثے کا شکار ملت ایکسپریس اور سرسید ایکسپریس کے بلیک باکس حاصل کر لئے گئے ہیں۔“ذہن نشین رہے کہ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ (ڈی ایس) ریلوے سکھر طارق لطیف نے سکھر سے چنی گوٹھ تک 456 کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک کی حالت انتہائی خراب ہونے بارے صرف ایک ہفتہ قبل متعلقہ اعلیٰ حکام کو مراسلہ لکھا تھا اور یہ انکشاف اپنی جگہ باعث حیرت ہے۔ ڈی ایس ریلوے نے اعلیٰ حکام کو لکھے گئے مراسلے میں مذکورہ ریلوے ٹریک کے تیرہ مقامات کو انتہائی خطرناک قرار دیا تھا اور گزشتہ روز ہونے والا ٹرین حادثہ بھی اسی مقام پر ہوا ہے جس کی نشاندہی کی گئی تھی۔ چیئرمین ریلوے حبیب الرحمن گیلانی کا کہنا تھا کہ وزیر ریلوے کی زیرصدارت اجلاس میں ٹریک کی فوری مرمت کا فیصلہ ہوا اور ہم نے اس پر ہنگامی بنیادوں پر ایک مہینہ پہلے کام شروع کیا تھا کیونکہ سکھر ڈویژن کے اِس ریلوے ٹریک (حصے) پر حادثات بار بار ہو رہے ہیں۔ ایم ایل ون سے پہلے بڑی سرمایہ کاری کرنا ممکن نہیں۔ اگر آج کروڑوں اربوں خرچ کر دیں گے تو ایم ایل ون کے وقت دوبارہ نئی پٹیاں ڈالنی پڑیں گی اور ایکنک کی منظوری کے باوجود تکنیکی وجوہات کی بنا پر کام شروع نہیں ہوسکا۔ ٹریک کی حالت کے بارے میں ریلوے حکام اور افسران کی باتیں اپنی جگہ لیکن حادثے میں زخمی ہونے والے ایک مسافر نے صحافیوں کو بتایا کہ ملت ایکسپریس کی دس نمبر بوگی کا کلمپ ٹرین کی کراچی روانگی کے وقت ہی خراب تھا اور کراچی ریلوے سٹیشن پر مسافروں نے روانگی کے وقت ریلوے حکام کو اس بارے آگاہ بھی کیا لیکن انہوں نے مسافروں کی بات نہیں سنی اور بدقسمتی سے اسی بوگی کا جائے کلمپ کھلنے سے یہ حادثہ پیش آیا۔ حادثے کی تحقیقات میں اس اہم نکتے کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے کہ مسافروں کی نشاندہی کے باوجود ریلوے کے متعلقہ حکام کی طرف سے کلمپ کی مرمت پر فوری توجہ کیوں نہیں دی گئی جبکہ مسافروں کی شکایت پر عمل کرتے ہوئے بروقت کلمپ کی مرمت کر لی جاتی تو اس حادثے کو ٹالا جاسکتا تھا۔ہولناک ٹرین حادثے کے بعد ایک طرف لوگ غم و غصے کا شکار ہیں تو دوسری جانب حکومت اور حزب مخالف سے تعلق رکھنے والوں جماعتوں کے درمیان ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک روح فرسا حادثے کے بعد سیاسی اکابرین کے درمیان ایک دوسرے پر الزامات لگانے کی روش غیرسنجیدہ روئیوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایسے حادثات الزام تراشی کی بجائے ریلوے کے نظام میں بہتری لانے کا تقاضا کرتے ہیں۔(بشکریہ ڈان۔ تحریر:۔ انجینئر اختیار قاضی ترجمہ:ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام