دفاعی اخراجات۔۔۔۔۔

پہلا عمومی تصور: پاکستان کا دفاعی بجٹ قومی آمدن و اخراجات کے میزانیئے (بجٹ) کے بڑے حصے پر مشتمل ہے۔ یہ تصور درست نہیں۔ بجٹ برائے مالی سال 2021-22ء میں دفاعی خدمات کیلئے 1370 ارب روپے مختص کئے گئے جبکہ بجٹ کا کل حجم 8487 ارب روپے ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ مالی سال کیلئے کل بجٹ وسائل کا 16فیصد دفاع کیلئے مختص کیا گیا اور دیگر قومی اخراجات کیلئے 84فیصد وسائل رکھے گئے ہیں۔ ذہن نشین رہے کہ جاری مالی سال (2020-21ء) کیلئے بجٹ کا 17.76فیصد فیصد مختص کیا گیا تھا اِس تناظر سے دیکھا جائے تو جاری مالی سال کے مقابلے آئندہ مالی سال کے دفاعی اخراجات کیلئے نسبتاً کم مالی وسائل مختص ہوئے ہیں یعنی جاری مالی سال میں  17.67 جبکہ آئندہ مالی سال کے لئے 16فیصد دفاعی اخراجات ہوں گے۔دوسرا عمومی تصور: ہر سال پاکستان کے دفاعی بجٹ میں غیرمعمولی رفتار سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اِس سلسلے میں حقائق یہ ہیں کہ 1970ء میں قومی آمدنی (GDP) کا 6.50 فیصد دفاع کیلئے  مختص ہوتا تھا۔ سال 2001-02ء میں یہ رقم کم ہو کر 4.6 فیصد ہو گئی۔ مالی سال 2021-22ء میں قومی آمدنی کا 2.8فیصد دفاعی اخراجات کیلئے مختص کیا گیا ہے اور گزشتہ سال پاکستان نے اپنی قومی آمدنی کا 2.86فیصد دفاع پر خرچ کیا۔ اگر ہم شرح تناسب سے دیکھیں تو گزشتہ 50 سال میں دفاعی شعبے کے لئے قومی آمدنی کا ہر سال کم سے کم تر حصہ مختص ہو رہا ہے۔ تصور کریں کہ 1970ء میں 6.50فیصد بجٹ دفاعی ضروریات کے لئے مختص ہوا کرتا تھا جو کم ہو کر 2.8 فیصد رہ گیا ہے۔ دفاعی اخراجات کے حوالے سے امریکہ اپنی قومی آمدنی کا 3.4فیصد جبکہ بھارت 2.4فیصد حصہ مختص کرتا ہے۔ دنیا کے کئی ایسے ممالک ہیں جو پاکستان سے زیادہ اپنے دفاع پر خرچ کرتے ہیں۔ اِن میں عمان (12فیصد)‘ افغانستان (10.6فیصد)‘ لبنان (10.5فیصد)‘ سعودی عرب (8فیصد)‘ کویت (7.1فیصد)‘ الجیریا (6.7فیصد)‘ عراق (5.8فیصد)‘ متحدہ عرب امارات (5.6فیصد)‘ آذربائیجان (4فیصد)‘ مراکش (5.3 فیصد)‘ اسرائیل (5.2فیصد)‘ اُردن (4.9فیصد)‘ آرمینیا (4.8فیصد)‘ مالی (4.5فیصد)‘ قطر (4.4فیصد)‘ روس (3.9 فیصد)‘ امریکہ (3.4فیصد)‘ اور جنوبی سوڈان اپنی کل قومی آمدنی کا 3.4فیصد دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ یہ اعدادوشمار عالمی تنظیم ’SIPRI کے دفاعی اخراجات سے مرتب کردہ کوائف سے لئے گئے ہیں۔تیسرا عمومی تصور: دفاع کیلئے مختص مالی وسائل کا بڑا حصہ پاک فوج کی نذر ہو جاتا ہے۔ یہ تصور بھی درست نہیں۔ آئندہ مالی سال کیلئے مختص 1370 ارب روپے کے دفاعی بجٹ میں سے پاک فوج کے ادارے کو 594 ارب روپے ملیں گے جو کل دفاعی بجٹ کا 44فیصد حصہ ہے۔ درحقیقت پاک فوج کے حصے میں کل دفاعی بجٹ کا 7فیصد حصہ آتا ہے۔حقیقت: عالمی سطح پر (مجموعی طور سے) دفاعی اخراجات پر سالانہ 1.98 کھرب امریکی ڈالر خرچ کئے جاتے ہیں۔ اِن اخراجات میں امریکہ 37فیصد دفاعی اخراجات کے ساتھ سرفہرست جبکہ چین 13 فیصد‘ بھارت 3.7فیصد‘ روس 3 فیصد اور پاکستان 0.44 خرچ کرتا ہے۔ اِس جدول سے معلوم ہوا کہ بھارت روس (عالمی طاقت) سے زیادہ اپنے دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ ذہن نشین رہے کہ بھارت کے سالانہ دفاعی اخراجات 73ارب ڈالر ہیں جبکہ پاکستان اور روس مجموعی طور پر اپنے دفاع پر 8.7 ارب روپے خرچ کرتے ہیں۔حقیقت: عالمی سطح پر فی کس اخراجات کے تناسب سے دیکھا جائے تو پاکستان کا دفاعی بجٹ دنیا میں کم ترین ہے۔ پاکستان فی کس کے اعتبار سے 40 ڈالر خرچ کرتا ہے جبکہ اسرائیل 2200 ڈالر فی کس دفاع پر خرچ کرتا ہے۔ گلوبل فائرپاور نامی ادارے کے مرتب کردہ اعدادوشمار کے مطابق ”پاک فوج دنیا کی 10ویں نہایت ہی طاقتور (پاورفل) فوج ہے۔“حقیقت: پاک فوج کو دیئے جانے والے اخراجات کو اگر فی فوجی ہونے والے اخراجات (expenses per soldier) کے تناظر میں دیکھا جائے تو ’پاک فوج‘ کے نام یہ اعزاز رہتا ہے کہ یہ دنیا میں ’فی فوجی‘ سب سے زیادہ مؤثر اخراجات کرتی ہے۔ امریکہ اپنے ہر فوجی پر اوسطاً 3 لاکھ 92 ہزار ڈالر‘ سعودی عرب 3 لاکھ 71ہزار ڈالر‘ بھارت 42 ہزار ڈالر‘ ایران 23 ہزار ڈالر جبکہ پاکستان 13 ہزار 400 ڈالر فی فوجی خرچ کرتا ہے اور کم اخراجات کے باوجود‘ پیشہ ورانہ لحاظ سے پاکستان کی فوج عالمی درجہ بندی میں 10ویں نمبر پر ہے جبکہ  فی فوجی اخراجات کے لحاظ سے بھی مؤثر ہے۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فرخ سلیم۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)