وزیرِاعظم کی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام یقینی بنانے کی ہدایت

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں استحکام یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے۔

عام آدمی کا تحفظ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، محض انتظامی افسران کے خلاف کاروائی ناکافی ہے، انتظامی اقدامات کے نتائج سامنے آنے چاہئیں۔

 تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت بنیادی اشیائے ضروریہ کی طلب و رسد اور ان کی قیمتوں کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا جس میں وزیر خزانہ شوکت ترین، وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر،  وزیر خوراک سید فخر امام، مشیر تجارت عبدالرزاق داد، وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب، معاونین خصوصی ڈاکٹر شہباز گل، ڈاکٹر ثانیہ نشتر،  جمشید اقبال چیمہ اور متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔

اجلاس میں وزیراعظم کو ملک بھر میں عام آدمی کے استعمال میں آنے والی بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کا تقابلی جائزہ خصوصاً منڈی اور پرچون کے نرخوں کا تقابلی جائزہ پیش کیا گیا، اس کے علاوہ ملک میں چینی اور گندم کے موجود سٹاک اور مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات پر بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

 اجلاس میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں واضح کمی لانے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات سے بھی اجلاس کو آگاہ کیا گیا۔

 وز یرِ اعظم کو بتایا گیا کہ خوردنی تیل کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ معاملات حتمی مراحل میں ہیں جس کے نتیجے میں خوردنی تیل کی قیمتوں میں 10 سے 15 روپے فی کلو کمی کی توقع ہے۔

 وزیراعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کا تحفظ موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے، بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں سے عام آدمی متاثر ہوتا ہے لہٰذا چیف سیکرٹریز بنیادی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں  میں استحکام  خصوصا ًمنڈی اور پرچون میں غیر منطقی فرق کو ختم کرنے کے حوالے سے ہر ممکنہ انتظامی اقدام کو یقینی بنائیں۔

 وزیراعظم نے کہا کہ محض انتظامی افسران کے خلاف کاروائی ناکافی ہے، انتظامی اقدامات کے نتائج سامنے آنے چاہئیں تاکہ عوام کو ریلیف میسر آئے۔ اسکے علاوہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ چینی اور گندم کی مستقبل کی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے مفصل منصوبہ بندی اور بروقت اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔