لائپزگ: جرمنی میں یونیورسٹی آف لائپزگ کے سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بہت سے ثبوت کے مطابق مرغن غذا، جنک اور فاسٹ فوڈ سے شریانوں کے اندر رگوں کی دیواریں متاثر ہوتی ہیں، یہاں تک کہ اینڈوتھیلیئل خلیات متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں نسیجی امراض، اور دیگر بیماریاں بڑھ سکتی ہیں۔ دوسری جانب ان کا نتیجہ موٹاپے کی صورت میں بھی برآمد ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب ماہرین کا دعویٰ ہے کہ فضول اقسام کے کھانوں سے پہلے استحالہ (میٹابولزم) کا حساس نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس سے اہم اعضا میں خون کی رگیں متاثر ہوتی ہیں لیکن مختلف انداز میں منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ مثلاً جگر کی رگوں میں چکنائیاں بھرتی ہیں تو گردوں کی رگیں میٹابولک سطح پر فیل ہونے لگتی ہیں اور پھیھپڑوں کی رگوں میں جلن بڑھ جاتی ہے۔
اس کا نتیجہ امراضِ قلب، اعصابی بیماری، موٹاپے اور دیگر بیماریوں کی صورت میں نمودار ہوسکتا ہے۔ لیکن لائپزگ میں ذیابیطس اور موٹاپے پر تحقیق کرنے والے سائنسداں اولگا بینڈروا کے خیال میں کھانے پینے کے خراب عادات سالماتی سطح پر کئی بیماریوں کو جنم دیتی ہیں۔ لیکن اس تحقیق سے ہر مریض کے لحاظ سے علاج وضع کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
دوسری جانب ہم غذا اور بیماریوں کے درمیان تعلق کو بہتر انداز میں سمجھ سکتے ہیں۔ سائنسدانوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اس کے برخلاف اچھی، متوازن اور مناسب غذا سے بیماریاں ختم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ان میں سبزیاں، پھل، دالیں، سفید گوشت اوردیگر مغزیات سرِ فہرست ہیں۔