گھر کے اندر طیارہ تیار کرنے والا شخص خاندان کے ساتھ دنیا کی سیر کرنے میں مصروف

ایک دہائی قبل برطانیہ میں ایک ائیرپورٹ کے قریب منتقل ہونے والے شخص نے سنجیدگی سے طیارے کو اڑانے پر غور کرنا شروع کیا۔

یہ خواب چند سال بعد پورا ہوا، مگر پھر اس شخص نے اپنے گھر میں ہی طیارے کو تیار کرلیا۔

Essex میں مقیم مکینیکل انجینئر اشوک السیری نے برطانیہ میں کووڈ 19 کے لاک ڈاؤن کے دوران گھر میں اپنا طیارہ تیار کیا۔

2019 میں پائلٹ لائسنس کے حصول کے بعد سے وہ مختصر پروازوں کے لیے طیاروں کو بک کراتے تھے۔

مگر 2 بیٹیوں کی پیدائش کے بعد انہیں 2 نشستوں والے طیارے چھوٹے محسوس ہونے لگے تو وہ اپنا طیارہ خریدنے کا خواب دیکھنے لگے۔

پہلے تو وہ 1960 اور 1970 کی دہائی کے طیارے خریدنے پر غور کرتے رہے مگر پھر انہیں لگا کہ پرانے طیارے خاندان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

اس کے بعد انہوں نے اپنا طیارہ خود تیار کرنے کے امکانات پر غور شروع کیا اور تحقیق کے بعد جنوبی افریقی کمپنی Sling ائیر کرافٹ کا 4 نشستوں کا طیارہ انہیں بہترین لگا۔

جنوری 2020 میں وہ جوہانسبرگ میں اس کمپنی کی فیکٹری میں گئے اور ٹیسٹ فلائٹ کے ذریعے طیارے کا جائزہ لیا۔

اس کے بعد انہوں نے گھر کے باغ میں ایک شیڈ کو تعمیر کیا اور پراجیکٹ پر کام شروع کردیا جبکہ برطانیہ میں گھریلو ساختہ طیاروں کے معاملات کو دیکھنے والے ادارے لائٹ ائیرکرافٹ ایسوسی ایشن کے  پاس پراجیکٹ کی درخواست بھی جمع کرائی۔

اشوک اپنی بیٹی کے ساتھ طیارے کو تیار کرنے پر کام کررہے ہیں / فوٹو بشکریہ سی این این

کووڈ 19 کی وبا کے باعث طیارے کی تیاری میں کچھ تاخیر ہوئی مگر اس پر اپریل 2020 میں کام شروع ہوگیا۔

کووڈ لاک ڈاؤن کے نتیجے میں انہیں وقت بھی مل گیا جبکہ اس عرصے میں اخراجات کی بچت بھی ہوئی۔

پراجیکٹ کے دوران ان کی اہلیہ نے کچھ چیزوں میں معاونت کی جبکہ ان کی بڑی بیٹی پرزوں سے پلاسٹک ہٹانے کا کام کرتی۔

2020 کے موسم گرما کے اختتام تک وہ طیارے کی دم اور ونگز تیار کرچکے تھے اور اکتوبر میں فیول سیکشن پر کام شروع ہوا۔

تیاری کے دوران طیارے کا اندرونی حصہ / فوٹو بشکریہ سی این این

پراجیکٹ کے ہر مرحلے میں لائٹ ائیرکرافٹ ایسوسی ایشن کا ایک انسپکٹر کام کا جائزہ لیتا جس کے بعد کام آگے بڑھایا جاتا۔

اس طرح وہ 18 ماہ کی محنت کے بعد اپنا طیارہ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے جس کا نام انہوں نے اپنی چھوٹی بیٹی کے نام دیا پر رکھا۔

جنوری 2022 میں طیارے نے پہلی اڑان بھری اور 20 منٹ تک فضا میں رہ کر بحفاظت اترنے میں کامیاب رہا۔

یہ وہ طیارہ ہے / فوٹو بشکریہ سی این این

یہ طیارہ 1389 کلومیٹر تک پرواز کرسکتا ہے اور متعدد آزمائشی پروازوں کے بعد مئی 2022 میں اس کے لیے فلائنگ پرمٹ جاری ہوا۔

اس طیارے کی تیاری کے لیے انہوں نے 2 لاکھ 3 ہزار ڈالرز  خرچ کیے۔

پرمٹ ملنے کے بعد وہ برطانیہ کے اندر طیارے کو اڑاتے رہے اور پھر انہوں نے مزید آگے جانے کا فیصلہ کیا۔

2023 کے ایسٹر کے موقع پر انہوں نے فرانس کے ایک قصبے تک پرواز کی جسے انہوں نے سب سے یادگار سفر قرار دیا۔

گزشتہ 2 برسوں کے دوران وہ اس طیارے پر 300 سے زائد گھنٹوں تک پرواز کرچکے ہیں اور ناروے تک جا چکے ہیں۔