تصور کریں کہ پورے 7 دن تک آپ کسی کرسی پر بیٹھنے کی بجائے بس کھڑے رہنے کو ترجیح دیں تو جسم پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
یعنی ٹیلی ویژن (ٹی وی) دیکھتے ہوئے یا دفتر میں بھی اپنی پسندیدہ نشست پر بیٹھنے سے گریز کریں اور اپنے تمام کام کھڑے ہوکر کریں تو زندگی کس حد تک مختلف محسوس ہوگی؟
یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ایک شخص نے کچھ عرصے قبل 7 دن تک کھڑے رہنے کی کوشش کی تھی۔
ایک یوٹیوبر نے یہ تجربہ کیا اور ایسا کرنے سے اس کے لیے روزمرہ کے کام جیسے ڈرائیونگ اور دیگر کافی مشکل اور پیچیدہ ہوگئے۔
اس تجربے کا خیال اس شخص کو طبی خدشات کی وجہ سے آیا تھا۔
اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس یوٹیوبر نے کہا کہ اوسطاً ہر امریکی شہری روزانہ ساڑھے 9 گھنٹے بیٹھ کر گزارتا ہے، حالانکہ زیادہ وقت تک بیٹھ کر گزارنے سے موٹاپے اور اس سے جڑے دیگر دائمی امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یوٹیوبر کے مطابق اس عادت سے کمر درد، ریڑھ کی ہڈی کے مسائل، جوڑوں کے امراض اور ٹانگوں کی شریانوں کے مسائل کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تو اس تجربے کے لیے اس شخص نے ایک اسٹینڈنگ ڈیسک خریدی اور اپنے دفتر پر جانے کے لیے کھڑے ہوکر سفر کرنا شروع کیا۔
دن گزرنے کے ساتھ مسلسل کھڑے رہنے سے اس شخص کو جوڑوں کی تکلیف، کمر جھکنے اور شدید تھکاوٹ جیسے مسائل کا سامنا ہوا اور وہ محض 5 دن بعد ہی ہار ماننے پر مجبور ہوگیا۔
اس شخص نے تجربے سے پہلے اور بعد کے اثرات کا موازنہ بھی کیا۔
اس نے دریافت کیا کہ اس تجربے سے اس کے کھڑے ہونے کے انداز پر اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اس کا بالائی جسم نمایاں حد تک آگے کی جانب جھک گیا ہے۔
مگر اس کے ساتھ ساتھ ریڑھ کی ہڈی کے نچلے حصے کی ساخت میں بہتری آئی۔
اس نے مزید بتایا کہ کھڑے رہ کر کام کرنے سے ابتدا میں اس کی تعمیری صلاحیتوں میں 30 فیصد اضافہ ہوا مگر پھر شدید تھکاوٹ سے کام متاثر ہوا۔
اس عرصے میں یوٹیوبر کے جسمانی وزن میں 0.45 کلوگرام اضافہ بھی ہوا کیونکہ پیروں اور ٹانگوں کی تھکاوٹ اور تکلیف سے بچنے کے لیے اس نے معمول سے زیادہ مقدار میں کھانا کھایا۔
اس کا کہنا تھا کہ اس تجربے سے اس کا نظام ہاضمہ پہلے سے بہت زیادہ بہتر ہوگیا اور آنتوں کے افعال پر مثبت اثرات مرتب ہوئے۔