بھارت کی نئی نسل پاکستانی ڈراموں کی دیوانی ہے۔ خیر، یہ بھارت کی کوئی پہلی نئی نسل نہیں جو پاکستانی ڈراموں میں بہت زیادہ دلچسپی لے رہی ہے۔ وی سی آر کے زمانے میں پاکستان کے اسٹیج ڈرامے اور بالخصوص عمر شریف مرحوم کے ڈرامے بھی بھارت میں بہت پسند کیے جاتے تھے۔
وی سی آر کے زمانے میں بھارت کی متعدد ریاستوں میں پی ٹی وی کے ڈرامے بھی بہت پسند کیے جاتے تھے۔ تنہائیاں، چاند گرہن اور دوسرے بہت سے ڈرامے بھی بھارت کے شائقین میں بہت مقبول رہے۔ اب پھر پاکستانی ڈراموں کی مقبولیت بڑھ رہی ہے۔
انڈیا ٹوڈے نے خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستانی ڈراموں کی چند خصوصیات نے انہیں بھارتی سیریلز پر سبقت دلائی ہے۔ بھارتی سیریلز ڈریگ کرتے ہیں یعنی ان کی طوالت بہت زیادہ ہوتی ہے۔
بھارت مییں سیکڑوں اقساط کے کئی سیریلز اور سیریز آچکی ہیں۔ پاکستانی ڈراموں کی اکثریت 25 تا 50 اقساط کی ہوتی ہیں۔ کہانی چھوٹی بھی ہوتی ہے اور پیچیدگی سے پاک بھی۔
پاکستانی ڈراما ہمسفر بھارت میں غیر معمولی مقبولیت سے ہم کنار ہوا تھا۔ فواد خان اور ماہرہ خان کو اس ڈرامے ہی نے بھارت میں مداحوں کی بہت بڑی تعداد فراہم کی۔
ہمسفر 23 اقساط کی منی سیریز تھی جس نے یو ٹیوب پر ایک کروڑ سے زائد ویوز پائے۔ ان میں لاکھوں ناظرین بھارت کے تھے۔
کرکٹ اور سیاست کے حوالے سے پاک بھارت تعلقات کھٹے میٹھے رہے ہیں۔ کبھی نفرت جاگی ہے اور کبھی محبت تاہم فن کی دنیا کا معاملہ بہت مختلف ہے۔ دونوں ملکوں کے فنکاروں کو ایک دوسرے کے ہاں بہت پسند کیا جاتا رہا ہے۔
بھارت کی نئی نسل نے سوشل میڈیا کے شارٹس کی مدد سے بھی پاکستانی ڈراموں کو دریافت کیا ہے اور بہت سوں نے اپنے بزرگوں سے بھی پاکستانی ڈراموں کے بارے میں سُنا اور انہیں دیکھنا شروع کیا ہے۔
بھارتی ریاست ہریانہ سے تعلق رکھنے والی چھبیس سالہ ماہرِ سیاسیات و محقق انامیکا کہتی ہے کہ پاکستانی ڈرامے عمومی طور پر غیر معمولی مطابقت رکھتے ہیں۔ اِن میں حقیقت پسندی زیادہ ہوتی ہے اور کہانی میں زیادہ پیچیدگی بھی نہیں ہوتی۔ کسی ٹھوس جواز کے بغیر اقساط بڑھانے پر توجہ نہیں دی جاتی۔
نوئیڈا سے تعلق رکھنے والے بائیس سالہ ورول صحافی کا کہنا ہے کہ یہ دیکھ کر بہت حیرت ہوتی ہے کہ جن لوگوں سے ہمیشہ نفرت کرنے کو کہا جاتا رہا ہے وہ تو بہت سادہ ہیں اور ہم جیسے ہی ہیں۔
بھارت کے بیشتر مبصرین کہتے ہیں کہ بھارتی ڈراموں میں تصنع بہت ہوتا ہے۔ میک اپ اور کپڑوں کی چمک دمک کے ساتھ ساتھ عالی شان سیٹ بھی اِن ڈراموں کو غیر حقیقی بناتے ہیں۔ پاکستانی ڈرامے بہت حد تک سادہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں جن میں لوگوں کو اپنائیت محسوس ہوتی ہے۔