ا ہم امور پر ایک طائرانہ نظر 

آ سٹریلیا کے قانون ساز ادارے اپنے ملک میں ایسا قانون نافذکرنے جا رہے ہیں جس  کے تحت سولہ سال سے کم عمر والے بچوں پر سوشل میڈیا دیکھنے پر پابندی ہو گی کیونکہ بقول ان کے سوشل میڈیا ان کے لئے ضرر رساں ہے۔کیا ہمارے پالیسی ساز اداروں نے اس سلسلے میں کوئی قدم اٹھانے کے بارے میں کبھی سوچا بھی ہے کہ وطن عزیز میں سوشل میڈیا ملک کے کچے اذہان پر جو منفی اثرات ڈال رہا ہے اس کاکیا تدارک کیا جائے۔ یہ امر تشویش نا ک ہے کہ راول ڈیم راولپنڈی میں روزانہ9ملین گیلن سیوریج پانی شامل ہو رہا ہے اس قسم کے حالات وہاں پیدا ہوتے ہیں کہ جہاں میونسپل کمیٹی یا کارپوریشن غفلت یا نا اہلیت  کا مظاہرہ کرے‘ کیونکہ شہریوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے معیار کے مطابق صاف اور شفاف پینے کے پانی کی سپلائی کیذمہ داری لوکل گورنمنٹ کے کاندھوں پرہوتی ہے۔ ٹرمپ کا امریکہ کا صدر بن جانے کے بعد اس صورت میں پاکستان کی وزارت خارجہ کو نہایت پھونک پھونک کر قدم اٹھانے ہوں گے‘اگر ٹرمپ نے چین کے خلاف کسی بھی قدم اٹھانے کی کوشش کی‘ یہ بات تو طے کہ امریکہ کو پاک چین دوستی ایک آ نکھ نہیں بھاتی‘امریکی حکام پاکستان کو چین سے دور کرنا چاہتے ہیں‘ہمارے فارن آ فس کو اب تک اس بات کی سمجھ آ جانی چاہیے کہ مشکل کی گھڑی میں کون ہمارے کام آتا ہے‘امریکہ یا چین؟ امریکہ کے کہنے پر ایسی حرکت کرنا کہ جس سے چین کے مفادات پر ضرب لگتی ہو‘ پاکستان کیلئے امتحان ہو گا‘ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ کے عسکری یا سیاسی ادارے نے کوئی بھی چال چلی تو پاکستان کو اس میں ملوث نہیں ہونا چاہیے بالکل اسی طرح پاکستان کوروس کے خلاف بھی کسی سازش میں امریکہ کا حصہ بننا نہیں چاہئے۔