سفارتی محاذ پر وزیراعظم روس کے ساتھ تعلقات میں مزید بہتری لانے اور ملک کی معیشت کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے کی جو کوششیں کر رہے ہیں‘وہ قابل ستائش ہیں پر ان کے ثمرات عام آ دمی تک پہنچنے میں کچھ عرصہ درکار ہو گا بڑی مشکل سے ملک کی معیشت کی گاڑی پٹڑی پر پھر چڑھی ہے۔ اس ملک میں کئی لوگ شاید افغان ناظم الامور کے اس حالیہ بیان سے اتفاق نہ کریں کہ پاکستان کے خلاف افغان سر زمین کے استعمال کا الزام غلط ہے اسی بیان میں انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ دراندازی نہیں روک سکتے اور اس بات کو بھی مانا ہے کہ کچھ عناصر مداخلت کرتے ہیں اس اعتراف کے بعد کیوں وہ پاکستان کی عسکری حمایت کے ساتھ یکجا ہو کر ان عناصر کا قلع قمع نہیں کرتے کہ جو بقول افغان ناظم الامور پاکستان میں مداخلت کر رہے ہیں اس قسم کی خالی خولی وضاحتیں کرنے سے افغان حکمران وطن عزیز کے باسیوں کو مطمئن نہیں کر سکتے‘ان کو عملی اقدامات اٹھا کر پاکستان سے اپنی دوستی کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا ان کو بارڈر مینجمنٹ کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنا ہوگا اور ان افغانیوں کو نکیل ڈالنا ہو گی جو بھارت کی ایما پر پاکستان کے اندر انتشار پھیلاتے ہیں۔
ان ابتدائی کلمات کے بعد تازہ ترین دیگر اہم قومی اور عالمی معاملات پر ایک ہلکی نظر ڈالنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ٹرمپ امریکہ میں برسر اقتدار آ چکا ہے وہ ابالی قسم کا کھلنڈرا انسان ہے پل میں تولا پل میں ماشا‘کون جانے کل کلاں وہ چین کے خلاف کوئی نیا محاذ کھول ڈالے اور پاکستان پر دباؤ ڈالنا شروع کر دے کہ وہ بھی اس کی پیروی کرے تو اس صورت حال میں پھر ہمارے فارن آ فس کو کوئی ایسا قدم نہیں اٹھانا چاہیے کہ جس سے چین کے مفادات کو زک پہنچتی ہو‘ پہلے ہی ماضی میں امریکہ کی اندھی تقلید میں ہم کافی نقصان سے دوچارہو چکے ہیں اور اب کسی اور نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ویسے ٹرمپ نے اگر چین کے ساتھ دشمنی شروع کی تو وہ امریکی معیشت کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے پر ٹرمپ چونکہ لاابالی مزاج کا مالک ہے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے‘ہمیں بہر حال چین سے کسی صورت بھی تعلقات نہیں بگاڑنے چاہئیں۔خوش قسمت ہیں وہ ممالک جن میں کیمیسٹوں کی دکانیں کم ہوتی ہیں اور لائبریریوں کی تعداد زیادہ‘جن میں کاروں کی تعداد کم ہوتی ہے اور پبلک ٹرانسپورٹ اور ٹرام سسٹم کا ایک مربوط جامع نظام موجود ہوتا ہے۔ ملک کے موسم میں کافی فرق پڑ چکا ہے‘ راتیں سردہو چکی ہیں‘ ٹھنڈ پڑ گئی ہے لوگوں نے چادریں اوڑھنا شروع کر دی ہیں محکمہ موسمیات والے تو کہہ رہے ہیں امسال غضب کا پالا پڑے گا‘ اب دیکھئے آ گے کیا ہوتا ہے۔وطن عزیز میں سگریٹ نوشی تو زیادہ ہو ہی رہی ہے پر اس کے ساتھ ساتھ مسوڑھوں اور دانتوں کے درمیان نسوار رکھنے کا عمل بھی بڑھ رہا جس سے جبڑے اور منہ کے کینسر کی بیماری میں اضافہ ہو رہا ہے‘ ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے اگر اس میں کمی نہ آ ئی تو یہ صورتحال سپر پاورز کو تیسری عالمگیر جنگ میں دھکیل سکتی ہے‘اس قضیے میں اب تک تو چین نے امریکہ کے برعکس کافی تحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔