جان چھوٹی سموگ سے؟

ایک لمبی خشک سالی کے بعد کہ جس میں سموگ نے اس ملک کے باسیوں کا جینا حرام کر دیا تھا انجام کار اگلے روز بادل گرجے اور مینہ برسا‘سموگ کے اس جمود کو کچھ حد تک توڑنے کے لئے مصنوعی بارش برسانے کا بھی ہاتھ رہا جس سے دھند کا راج کچھ حد تک بعض شہروں  میں کم تو ہوا‘اور لوگوں نے سکھ کا سانس لیا۔سموگ کا خاتمہ بہت پہلے ہو جانا تھا اگر قدرت پنجاب کی حکومت کی مصنوعی بارش برسانے کے لئے ضروری لوازمات پیدا کر دیتی۔ بہر حال دیر آ ید درست آید۔ کسی نے بالکل درست کہا کہ حکام کے لئے یہ جاگنے کا وقت ہے اور فضائی آ لودگی کے خلاف جو ہنگامی اقدامات حکومت نے اٹھا رکھے ہیں ان میں کسی طور بھی نرمی لانے کی قطعاً ضرورت نہیں ہے کیونکہ یونی سیف کی رپورٹ کے مطابق اس ملک میں لاکھوں بچے سموگ سے دو چار ہیں۔ ماسک کا استعمال تو لگتا ہے اب جیسے وطن عزیز میں زندگی کا ایک لازمی جز بننے جا رہا ہے۔ ان عوامل پر ارباب اقتدار کو سخت نظر رکھنا ہوگی جو سموگ کا پیش خیمہ ہوتے ہیں تاکہ مستقبل میں وطن عزیز اس آ فت کا پھر شکار نہ ہو‘سموگ کے بارے میں بلاول کا بیان بھی اتنا ہی مضحکہ خیز تھااور اس میں  اتناہی مزاح کا پہلو تھا کہ جتنا بھارتی پنجاب کے سکھ وزیر اعلیٰ کے بیان میں تھا‘بلاول نے کہا کہ اگر دوسرے صوبوں کے لوگ سموگ سے تنگ ہیں تو وہ کراچی آ جائیں اور بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ دلی والے کہتے ہیں کہ پنجاب سے دھواں دلی کی طرف آرہا ہے جب کہ پاکستان کے پنجاب کی وزیر اعلیٰ کے مطابق ہمارا دھواں پاکستانی پنجاب جا رہا ہے تو کیااس کا مطلب یہ ہوا کہ ہمارا دھواں کوئی گول چکر لگا رہا ہے۔ الیاس بلور کی وفات سے اے این پی ایک اور پرانے سیاست دان سے محروم ہو گئی ہے۔وہ غلام احمد بلور اور بشیر بلور کے بھائی تھے‘پشاور سے تعلق رکھنے والے بلور برادران کی اے این پی سے رفاقت مثالی تھی‘انہوں نے ہر سیاسی محاذ پر خان عبدالولی خان کا ساتھ دیا۔ پشاور سے ہی سے تعلق رکھنے والے لالہ ایوب اور حاجی عدیل بھی آخری دم تک اسی پارٹی کے ساتھ وابستہ رہے تھے‘ حاجی عدیل حکیم جلیل صاحب کے فرزند تھے جو باچا خان کے قریبی ہم نوا سمجھے جاتے تھے۔ اگلے روز ایک ہی دن میں کراچی میں تین مختلف مقامات پر آتشزدگی کے واقعات میں آگ کو بجھانے میں تاخیر ایک مرتبہ پھر اس حقیقت کی غماز ہے کہ وطن عزیز میں فائر بریگیڈ کا نظام بہت ناقص ہے اور اس میں اصلاحات کی اشد ضرورت ہے‘ لوکل گورنمنٹ کے ادارے اس ضمن میں ناکام ہو چکے ہیں اور اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر افواج پاکستان یا  کنٹونمنٹ  بورڈز کے فائر بریگیڈ ان کی امداد کو نہ پہنچیں تو از خود ان کے اپنے فائر بریگیڈوں میں اتنی صلاحیت نہیں کہ وہ آ گ بجھا سکیں لہٰذا ضروری ہو گیا ہے کہ ضلعی سطح پر ہر میونسپل کمیٹی اپنے فائر بریگیڈ سسٹم کو جدید بنیادوں پر چوبیس گھنٹے فعال رکھے اور میڈیا کے ذریعے عوام کا آ گاہی مہم سے مطلع کیا جائے کہ وہ کون کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کریں کہ جن سے گھروں‘ دکانوں اور صنعتی اداروں میں آگ لگنے کے واقعات نہ ہونے پائیں۔آئے روز اخبارات میں منشیات کی سمگلنگ کے بارے میں متواتر خبریں آرہی ہیں‘اس سے پتہ چلتا ہے کہ وطن عزیز میں منشیات کا کاروبار کرنے والے کس قدر متحرک ہیں کہ جن کے پھیلا ؤسے اس ملک کی جوان نسل کا ستیا ناس کر کے اس کی بیخوں میں پانی دیا جا رہا ہے‘ملک کے اندر اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے جنگی بنیادوں پر مہم چلانا ضروری ہے کیونکہ منشیات کی جدید ترین قسم جو آ ئس کے نام سے پکاری جاتی ہے اس کا استعمال بڑی تیزی سے پھیل رہا ہے اور اس کا زیادہ تر استعمال تعلیمی اداروں کے طلباء کر رہے ہیں‘ آئس  نے آج ہیروئن کی جگہ لے لی ہے۔