حکومت نے نیٹ میٹرنگ سسٹم کے ذریعے نیشنل گرڈ کو بجلی فراہم کرنے والے سولر پینل ٹیرف 21 روپے فی یونٹ سے کم کر کے ساڑھے سات سے گیارہ روپے فی یونٹ کرنے پر غور کر رہی ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت سولر پینلز سے پیدا ہونے والے دو یونٹ گرڈ بجلی کے ایک یونٹ کے برابر ہیں۔ سولر پینل کی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر کمی کے پیش صارفین سے پے بیک ٹیرف کو 7.5-11 روپے فی یونٹ تک لایا جا سکتا ہے۔ اس کے بدلے میں چھتوں کے شمسی پینل استعمال کرنے والے صارفین کو رات کے اوقات میں یا زیادہ سے زیادہ اوقات میں 60 روپے فی یونٹ بجلی نیشنل گرڈ سے فراہم کی جائے گی۔
وزارت توانائی کے ایک سینئر کے مطابق “اس تبدیلی کے نتیجے میں سولر پینلز سے پیدا کیے جانے والے چھ یونٹ گرڈ بجلی کے ایک یونٹ کے برابر ہوجائیں گے، اس سے صارفین کی طرف سے چھتوں پر سولر پینل لگانے کے رجحان میں کمی آئے گی۔
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے حکومتی عہدیداروں کے ساتھ حالیہ بات چیت میں ملک میں سولرائزڈ بجلی کے بڑھتے ہوئے استعمال پر تحفظات کا اظہار کیا اور گرڈ بجلی کے کم ہوتے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔ فنڈ چاہتا ہے کہ حکومت گرڈ بجلی کے استعمال کی مانگ میں اضافہ کرے۔
حال ہی میں ’دی گریٹ سولر رش ان پاکستان‘ کے عنوان سے شروع کی گئی اسٹڈی کے مطابق، گزشتہ تین برس کے دوران حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد اضافہ کیا ہے جس کے بعد لوگ گھروں اور صنعتوں کو شمسی توانائی کے حل کی طرف منتقل کررہے ہیں۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو کراچی کے شہریوں کی جانب سے شکایت موصول ہوئی کہ کے الیکٹرک نیٹ میٹرنگ کنکشن فراہم نہیں کررہی۔ جس کے بعد نیپرا نے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رواں برس کے وسط میں حکومت کے سامنے نیٹ میٹرنگ کے حوالے سے ایک نئی تجویز آئی تھی جس کے تحت نیٹ میٹرنگ صارفین کے جمع ہونے والے یونٹس اب انہیں تین ماہ کے بجائے ایک ماہ میں ہی خرچ کرنا ہوں گے، ایسا نہ کر پانے پر یہ یونٹس ضائع ہو جائیں گے۔
اس فیصلے پر عمل کیا گیا تو بڑے سولر سسٹم نصب کرنے والوں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑے گا اور بیٹری بینک بڑھانے کی ضرورت پیش آئے گی۔