وفاقی حکومت رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، اور پانچ ماہ کے دوران 356 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جولائی تا نومبر کیلیے حکومت نے 4.64 ہزار ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا تھا، جس میں سے 4.28 ہزار ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا جاسکا ہے، ٹیکس حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کو مزید 10 ارب روپے کا ٹیکس جمع ہونے کا امکان ہے، جبکہ نومبر میں 166 ارب روپے کا ٹیکس خسارہ سامنے آیا ہے، 13ہزار ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کرنے کیلیے ایف بی آر کو ٹیکس وصولیوں میں 40 فیصد اضافہ کرنا ہوگا، لیکن تاحال ایف بی آر اس رفتار کو حاصل کرنے سے قاصر ہے، اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا نومبر کے دوران ایف بی آر سیلز ٹیکس، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹم ڈیوٹیز سے متعلق اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکا ہے، جبکہ انکم ٹیکس ہدف سے زیادہ جمع کرچکا ہے، لیکن نومبر کے مہینے میں انکم ٹیکس کا ہدف بھی پورا نہیں ہوسکا ہے،
انکم ٹیکس کی مد میں ایف بی آر نے پانچ ماہ کے دوران 1.983 ہزار ارب روپے جمع کیے ہیں، جو گزشتہ مالی سال کے اسی دورانیے کے مقابلے میں 27 فیصد (415 ارب روپے) زیادہ ہیں، جبکہ یہ ٹیکس ہدف کے مقابلے میں بھی 190 ارب روپے زیادہ ہیں، سیلز ٹیکس 1.5.46 ہزار ارب روپے جمع کیا گیا، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 23 فیصد زیادہ ہے، لیکن ہدف کے مقابلے میں 310 ارب روپے کم ہیں، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 277 ارب روپے جمع کیے گئے ہیں، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 25 فیصد زیادہ ہیں، لیکن ہدف کے مقابلے میں 100 ارب روپے کم ہیں، کسٹم ڈیوٹیز کی مد میں 473 ارب روپے جمع کیے گئے ہیں، جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 9 فیصد زیاد ہیں، جبکہ ہدف کے مقابلے میں 137 ارب روپے کم ہیں، ماہانہ بنیادوں پر نومبر میں ایف بی آر نے376 ارب روپے کا انکم ٹیکس جمع کیا ہے جو ہدف کے مقابلے میں 9 ارب روپے کم ہے، سیلز ٹیکس 311 ارب روپے جمع کیا گیا ہے، جو ہدف کے مقابلے میں 133 ارب روپے کم ہے، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں 63 ارب روپے جمع ہوئے جو ہدف کے مقابلے میں 18 ارب روپے کم ہیں، کسٹم ڈیوٹی کی مد میں 96 ارب روپے جمع ہوئے جو کہ ہدف کے مقابلے میں 42 ارب روپے کم ہیں۔
واضح رہے کہ رواں مہینے میں حکومت نے ایف بی آر کی نااہلیوں کو دور کرنے کیلیے 32.5 ارب روپے کے خصوصی پیکیج کی منظوری دی ہے، جس میں گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو 1300 سی سی کاریں دینا اور تمام افسران کو چار اضافی تنخواہیں دینا بھی شامل ہے، یاد رہے کہ گزشتہ دنوں آئی ایم ایف سے ہونے والے غیر رسمی مذاکرات میں آئی ایم ایف نے ٹیکس اہداف حاصل نہ ہونے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے، آئی ایم ایف نے دسمبر تک کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے، دسمبر کی ٹیکس کلیکشن کی بنیاد پر آئی ایم ایف پاکستان کو منی بجٹ لانے کا کہہ سکتا ہے، منی بجٹ میں فرٹیلائزر، امپورٹس، کنٹریکٹرز اور پروفیشنلز کی انکم پر مزید ٹیکس عائد کیے جاسکتے ہیں۔