بین الاقوامی قرضوں کی رپورٹ جاری: چین 29 ارب ڈالر کے ساتھ پاکستان کو قرض دینے والا سب سے بڑا ملک بن گیا

تقریباً 29 ارب ڈالر کے قرضوں کے ساتھ چین پاکستان کا سب سے بڑا قرض دہندہ بن گیا ہے، عالمی بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق 24 کروڑ افراد کا گھر (پاکستان) اس سال بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض لینے والے سرفہرست 3 ممالک میں شامل ہے۔

عالمی بینک کی بین الاقوامی قرضوں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا قرضوں سے برآمد اور قرضوں سے آمدنی کا تناسب کمزور مالی پوزیشن کی نشاندہی کرتا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق 2023 میں پاکستان کا مجموعی بیرونی قرضہ (بشمول آئی ایم ایف) ایک کھرب 30 ارب 85 کروڑ ڈالر ہوگیا جو اس کی کل برآمدات کا 352 فیصد اور مجموعی قومی آمدنی (جی این آئی) کا 39 فیصد ہے، پاکستان کے مجموعی بیرونی قرضوں کی ادائیگی کل برآمدات کا 43 فیصد اور جی این آئی کا 5 فیصد ہے۔

واضح رہے کہ چین اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ قرض دینے والا ملک سمجھا جاتا ہے، چین کی جانب سے صرف روڈ اینڈ بیلٹ منصوبے کے لیے ایک ہزار ارب ڈالر کا قرض جاری کیا گیا تھا۔

2023 میں امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 165 ممالک میں تقریباً 21 ہزار منصوبوں کے لیے کی گئی چینی فنانسنگ کے حوالے سے اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ بیجنگ نے کم اور متوسط آمدنی والے ممالک کے لیے سالانہ 80 ارب ڈالر کی امداد اور کریڈٹ کا وعدہ کیا، اس کے برعکس امریکا نے ایسے ممالک کو سالانہ 60 ارب ڈالر فراہم کیے تھے۔

منگل کو جاری عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق چین کا پاکستان کے قرضوں میں سب سے بڑا حصہ 22 فیصد تقریباً 28 ارب، 70 کروڑ 86 لاکھ ڈالر ہے، اس کے بعد عالمی بینک کا 18 فیصد حصہ 23 ارب 55 کروڑ ڈالر اور ایشیائی ترقیاتی بینک کا 15 فیصد حصہ 19 ارب 63 کروڑ ڈالر ہے، سعودی عرب پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا دوطرفہ قرض دہندہ ہے جس کے کل قرضے کا 7 فیصد یا تقریبا ً9 ارب 16 کروڑ ڈالر ہے۔

مجموعی بیرونی قرضوں میں سے تقریبا 45 فیصد 58 ارب 88 کروڑ ڈالر قرضہ دوطرفہ قرض دہندگان اور 46 فیصد تقریبا ً 60 ارب 20 کروڑ ڈالر کثیر الجہتی قرض دہندگان کا ہے جبکہ باقی 9 فیصد قرضہ نجی قرض دہندگان کا ہے جن کا حصہ 8 فیصد بانڈ ہولڈرز کے پاس ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کل ایک کھرب 30 ارب 85 کروڑ ڈالر میں سے طویل المدتی بیرونی قرضوں کے ذخائرایک کھرب 10 ارب 44 کروڑ ڈالر میں آئی ایم ایف کے 11 ارب 53 کروڑ ڈالر کے قرضے مختص، اور 8 ارب 70 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ڈالر قلیل المدتی بیرونی قرضے ہیں۔

2023 میں پاکستان کو مجموعی طور پر 12 ارب 90 کروڑ 45 لاکھ ڈالر ادا کیے گئے، جبکہ مجموعی ادائیگیاں 14 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جس میں 4 ارب 33 کروڑ ڈالر کی سود کی ادائیگی بھی شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق ترقی پذیر ممالک نے اپنے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی پر ریکارڈ ایک ہزار 400 ارب ڈالر خرچ کیے کیونکہ 2023 میں ان کے سود کے اخراجات 20 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے، سود کی ادائیگیاں تقریباً ایک تہائی اضافے کے ساتھ 406 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جس سے صحت، تعلیم اور ماحولیات جیسے اہم شعبوں میں بہت سے ممالک کا بجٹ کم ہو گیا۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ سب سے غریب اور سب سے کمزور ممالک کے لیے مالی دباؤ سب سے زیادہ تھا، جو عالمی بینک کے بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) سے قرض لینے کے اہل ہیں، ان ممالک نے 2023 میں اپنے قرضوں کی ادائیگی کے لیے ریکارڈ 96.2 بلین ڈالر ادا کیے۔

اگرچہ اصل رقم کی ادائیگی تقریباً 8 فیصد کم ہو کر61 ارب 60 کروڑ ڈالر رہ گئی، لیکن 2023 میں سود کی لاگت 34 ارب 60 کروڑ ڈالر کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، جو ایک دہائی قبل کی رقم سے 4 گنا زیادہ ہے۔

اوسطاً، آئی ڈی اے ممالک کی سود کی ادائیگی اب آئی ڈی اے کے اہل ممالک کی برآمدی آمدنی کا تقریباً 6 فیصد ہے،ایک ایسی سطح جو 1999 کے بعد سے نہیں دیکھی گئی، کچھ ممالک کے لیے، ادائیگیاں برآمدی آمدنی کا 38 فیصد تک ہیں، پاکستان نے اس سنگ میل کو بھی عبور کرلیا کیونکہ اس کی سود کی ادائیگی برآمدات کا 43 فیصد تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں 2023 میں پبلک اینڈ پبلکلی گارنٹیڈ (پی پی جی) قرضوں پر سود کی ادائیگی وں میں سب سے بڑا سالانہ اضافہ دیکھا گیا، جو 62 فیصد اضافے کے ساتھ 12 ارب 50 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا، یہ اضافہ سب سے زیادہ بنگلہ دیش اور بھارت میں دیکھا گیا جن کی سود کی ادائیگیوں میں 2023 میں 90 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا، پاکستان نے خطے میں دوسرا سب سے بڑا سود ادا کیا۔

رپورٹ کے مطابق کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک (ایل ایم آئی سیز) کی جانب سے سکڑتی مالیاتی گنجائش اور بلند شرح سود نے بہت سے ممالک کو زیادہ ادائیگیوں کی وجہ سے کمزور مالی پوزیشن میں ڈال دیا ہے۔

برآمدی آمدنی کے حصے کے طور پر سود کی ادائیگی، جو کسی ملک کی ادائیگی کی صلاحیت کی پیمائش ہے، 2023 میں 1.6 فیصد پوائنٹس کے نمایاں اضافے سے بڑھ کر 5.8 فیصد ہوگئی، جو آخری بار 2005 میں ریکارڈ کیے گئے اضافے کے برابر ہے۔

موزمبیق 38.3 فیصد، سینیگال 25.9 فیصد، پاکستان 13.6 فیصد، کینیا 12.8 فیصد اور ڈومینیکا میں 10.3 فیصد مجموعی قرضوں اور برآمدی آمدنی پر سود کی ادائیگیوں کا تناسب سب سے زیادہ تھا۔

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ارجنٹائن کے علاوہ ایل ایم آئی سیز کے لیے آئی ایم ایف کی دوبارہ خریداری 2023 میں دوگنی ہو کر 12.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، جس میں سب سے زیادہ خریداری مصر، یوکرین اور پاکستان سے ہوئی۔

حجم کے لحاظ سے 2023 میں ذاتی ترسیلات زر وصول کرنے والے ایل ایم آئی سی کے سرفہرست 5 ممالک میں بھارت ایک کھرب 19 ارب 50 کروڑ ڈالر کے ساتھ سر فہرست رہا، میکسیکو66 ارب 20 کروڑ ڈالر، فلپائن 39 ارب 10 کروڑ ڈالر، چین 29 ارب 10 کروڑ ڈالر اور پاکستان کو 26 ارب 60 کروڑ ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔