بجلی کی کھپت میں کمی، قطر سے ایل این جی درآمد روکنے کا فیصلہ

پاکستان آئندہ برس مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کارگوز کی ترسیل ملتوی کرنے کے لیے قطر کے ساتھ بات چیت کررہا ہے، کیونکہ سست اقتصادی سرگرمیوں اور توانائی کے ناقابل برداشت اخراجات کی وجہ سے بجلی کی کھپت میں کمی آئی ہے۔

وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ قطر کے ساتھ طویل مدتی معاہدوں کے تحت 2025 میں طے شدہ پانچ ایل این جی کارگوز پہلے ہی منسوخ کر دیے گئے ہیں، اور ملک میں اضافی ایل این جی کے انتظام کے لیے مزید پانچ کارگوز کو موخر کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی سرپلس ہو گئی تھی ایل این جی پر مبنی پاور پلانٹس ایل این جی کی زیادہ قیمت نہیں دینا چاہتے تھے اور اسی لیے وہ کنارہ کشی اختیار کرگئے ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان عام طور پر سالانہ 120 سے 140 ایل این جی کارگو درآمد کرتا ہے۔ سسٹم میں اضافی بجلی کی گنجائش اور مختلف مہینوں میں دو فیصد سے لے کر 18 فیصد تک کی کھپت میں کمی کی وجہ سے ملک نے تقریباً ایک سال سے اسپاٹ کارگوز درآمد نہیں کیے ہیں۔

تاہم بجلی کی کھپت سردیوں کے موسم سے پہلے ہی تقریباً 11,000 میگاواٹ تک گر گئی کیونکہ صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں میں کمی آئی اور مختلف صارفین کے گروپ قابل تجدید توانائی کے ذرائع کی طرف منتقل ہو گئے۔

مصدق ملک نے کہا کہ سعودی عرب میں پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کے زیر اہتمام روڈ شو میں پانچ سعودی کمپنیوں نے شرکت کی تھی، جن میں سے ایک نے براؤن فیلڈ آئل ریفائنری پالیسی کے تحت PRL اپ گریڈ میں 1.7 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی۔