حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا ایک حصہ (بزنس یونٹ) پاک فضائیہ (پی اے ایف) کو ڈھائی ارب روپے میں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ رقم اس رقم کا صرف ایک چوتھائی ہے جس نے پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز خریدنے کی پیشکش کی تھی۔
ایک سرکاری اہلکار کے مطابق پریسجن انجینئرنگ کمپلیکس (PEC) کی مجموعی مالیت 6.5 بلین روپے ہے۔ اس میں موجودہ اور سابق ملازمین کی واجب الادا پنشن کے 4 ارب روپے شامل ہیں۔ پی ای سی قومی ائیر لائن کا ایک کاروباری یونٹ ہے جو ایرو اسپیس انڈسٹری اور متعدد دیگر صنعتوں کے لیے اعلیٰ درستگی کے پرزے تیار کرتا ہے۔
ایک حکومتی کمیٹی نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کا ایک حصہ جس کا نام پریسجن انجینئرنگ کمپلیکس (پی ای سی) کہا جاتا ہے پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) کو 6.5 بلین روپے میں فروخت کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ حتمی منظوری کے لیے باضابطہ تجویز وفاقی کابینہ کو بھیجی جائے گی۔
حکومت نے پی ای سی کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) سے پہلی ہی الگ کر دیا ہے۔ اور اب پی ای سی ایک ہولڈنگ کمپنی کا حصہ ہے جو پی آئی اے کے نان کور اثاثوں کا انتظام کرتی ہے، اس کے ساتھ 623 ارب روپے کے بھاری قرضے ہیں۔
گزشتہ دسمبر تک، پی ای سی کے اثاثوں کی مالیت 1.2 بلین روپے تھی، لیکن اس پر 2.9 بلین روپے واجب الادا تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ جب اس کی فروخت کی قیمت کا فیصلہ کیا گیا تو پی ای سی کو 1.73 بلین روپے کا خسارہ تھا۔
پاکستان ائیر فورس 6.5 ارب روپے میں پریسجن انجینئرنگ کمپلیکس (پی ای سی) خرید رہی ہے۔ بریک ڈاؤن یہ ہے کہ پی اے ایف آئندہ پانچ سالوں تک 2.5 بلین روپے نقد ادا کرے گا۔ علاوہ ازیں وہ پی ای سی کے 259 ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن اور پروویڈنٹ فنڈز کے لیے 3 ارب روپے کی واجبات بھی اٹھائیں گے، جسے وہ اگلے دس سال میں ادا کریں گے۔
واضح رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی 31 اکتوبر کو کھولی گئی تھی، قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی ”بلیو ورلڈ سٹی“ کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔