پاکستانی کرکٹ کے لیجنڈری فاسٹ باؤلر شعیب اختر کو کیپٹل پریمیئر لیگ کا برانڈ ایمبیسیڈر مقرر کر دیا گیا۔ لیگ کے ساتھ ان کے نئے معاہدے کے بعد شعیب اختر نے اسے پاکستان میں کرکٹ کے فروغ کا بڑا قدم قرار دیا اور کہا کہ یہ لیگ اوورسیز پاکستانیوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے میں بھی مدد دے گی۔
قومی ٹیم کی کارکردگی پر مایوسی
شعیب اختر نے چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بابر اعظم اور شاہین آفریدی ٹیلنٹڈ کھلاڑی ہیں، مگر انہیں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ پاکستان کرکٹ کی کامیابی ہمیشہ باؤلنگ پر منحصر رہی ہے اور شاہین، حارث، اور نسیم کی شاندار پرفارمنسز نے ٹیم کو فتوحات دلائی ہیں۔
"پی سی بی میں چہرے بدلتے ہیں، مگر پالیسی نہیں!"
انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ (PCB) پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ "محسن نقوی ٹیم کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن انہیں اپنے قریبی مشیروں کو بھی تبدیل کرنا ہوگا"۔ شعیب اختر نے ریجنل کرکٹ سسٹم کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں 65 ٹیمیں ہونی چاہئیں تاکہ کھلاڑیوں کو زیادہ مواقع ملیں۔
"پاکستانی نوجوان فٹبال کو کرکٹ پر ترجیح دینے لگے!"
شعیب اختر نے پاکستان میں کرکٹ کی کم ہوتی مقبولیت پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ "اب نوجوان کرکٹرز کے بجائے فٹبالرز، خاص طور پر رونالڈو بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں"۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان کرکٹ میں ایسا کون سا چیئرمین آیا ہے جسے کرکٹ کی حقیقی سمجھ ہو؟