کیا آپ بھی خراب دانتوں سے پریشان ہیں؟ لندن کے محققین نے اس کاایک نیا حل پیش کیا ہے۔
ہم میں سے کئی لوگ اپنے خراب دانتوں کے علاج کے لیے بار بار فلنگز اور امپلانٹس سے پریشان ہیں، کیونکہ ان کا اثر وقتی ہوتا ہے اور وہ بھی محدود مدت کے لیے ہوتے ہیں۔
مگر اب لندن کے کنگز کالج کے محققین نے ایک ایسا انقلابی طریقہ تیار کیا ہے جس سے آپ اپنے ہی خلیات سے نئے دانت اگا سکیں گے۔
کیا فلنگ اور امپلانٹس مستقل حل ہیں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ فلنگ اور امپلانٹس دانتوں کا مکمل حل نہیں ہیں۔ کنگز کالج لندن کے پروفیسر زیوچین ژانگ نے کہا کہ فلنگز وقت کے ساتھ دانتوں کو کمزور کر دیتی ہیں اور اکثر دانت دوبارہ خراب ہو جاتے ہیں۔ جبکہ امپلانٹس کے لیے تکلیف دہ سرجری کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ بھی مصنوعی ہوتے ہیں جو قدرتی دانتوں کے تمام افعال بحال نہیں کر پاتے۔
نئے دانت کیسے اگائے جائیں گے؟
پروفیسر ژانگ اور ان کی ٹیم اس تحقیق پر کام کر رہی ہے کہ گمشدہ دانت کی جگہ پر خلیات پیوند کیے جائیں تاکہ وہ قدرتی طور پر بڑھ سکیں۔
ایک اور طریقہ یہ ہے کہ پورا دانت لیبارٹری میں تیار کیا جائے اور پھر مریض کے منہ میں لگا دیا جائے۔ دونوں طریقوں کے لیے دانتوں کی ابتدائی نشوونما پہلے لیب میں شروع کی جائے گی۔
یہ تحقیق کیوں اہم ہے؟
لیبارٹری میں اگائے جانے والے دانت زیادہ پائیدار ہوں گے اور سڑنے سے بچنے والے ہوں گے۔ چونکہ یہ انسانی خلیات سے بنائے جائیں گے، اس لیے جبڑے کی ہڈی میں قدرتی طور پر جڑ جائیں گے اور جسم انہیں مسترد نہیں کرے گا۔
اس کے علاوہ، یہ دانت خود کو مرمت اور تجدید کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں گے، جس سے بار بار دانتوں کے ڈاکٹر کے پاس جانے کی ضرورت کم ہو جائے گی۔
محققین نے دانت کیسے اگائے؟
محققین نے ایک خاص میٹریل تیار کیا ہے جسے ”ہائیڈروجیل میٹرکس“ کہتے ہیں، جو دانتوں کے خلیات کو آپس میں بات چیت کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔
اس میٹریل کی مدد سے دانتوں کی نشوونما کے قدرتی عمل کی نقل کی جاتی ہے۔ جب یہ خلیات انسانی جبڑے میں داخل کیے جاتے ہیں، تو وہ ایک دوسرے کو سگنل دیتے ہیں جس سے دانت بننے کا عمل شروع ہوتا ہے۔
اگر یہ تحقیق کامیاب ہوتی ہے تو یہ دنیا بھر میں دانتوں کے علاج کے طریقے کو بدل دے گی۔
اس کا فائدہ یہ ہو گا کہ لوگوں کومستقل طور پر قدرتی اور مضبوط دانت ملیں گے، اور علاج کے اخراجات بھی کم ہوں گے۔