بیلجیئم کی ایک کمپنی ”سکیبل“ گزشتہ کئی سال سے بے حد مہنگا کپڑا بنا رہی ہے جو صرف امیر اور ارب پتی گاہکوں کےلئے ہوتا ہے۔ اس کمپنی کا ایک برانڈ، جو ”ڈائمنڈ چپ“ کے نام سے مشہور ہے، اتنا مہنگا ہے کہ اس کے ایک میٹر ٹکڑے (جس کا ارض ڈیڑھ میٹر ہوتا ہے) کی قیمت 750 امریکی ڈالر یعنی تقریباً 125,000 روپے رکھی گئی ہے۔
سکیبل کا دعوی ہے کہ ڈائمنڈ چپ کپڑے میں اون اور ریشم کے ساتھ ساتھ خردبینی ہیرے بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ البتہ یہ کیسے کیا جاتا ہے؟ اسے کمپنی نے اپنا کاروباری راز قرار دیا ہے۔ کمپنی نے صرف اتنا بتایا ہے کہ یہ منفرد طریقہ ایسا ہے کہ اس کی مدد سے 24 قیراط سونا، پلاٹینم اور دیگر قیمتی پتھر بھی (خردبینی ٹکڑوں کی شکل میں) کپڑے کی ب±نائی کا حصہ بنائے جاسکتے ہیں۔
اس کپڑے سے لباس کی سلائی بھی بہت مہنگی ہوتی ہے اور اس طرح ڈائمنڈ چپ سے سلے ہوئے صرف ایک ٹو پیس سوٹ کی قیمت 10 ہزار سے 15 ہزار ڈالر کے درمیان ہوتی ہے جو پاکستانی روپوں میں سولہ لاکھ سے پچیس لاکھ روپے بنتی ہے۔
اس کے خریداروں کی تعداد بہت کم ہے اور یہ کپڑا انتہائی مالدار لوگوں کےلئے ہی بنایا جاتا ہے۔ ایک درزی کے مطابق، اس کے پاس ڈائمنڈ چپ سے کپڑے سلوانے والے صرف چند گاہک ہیں جن میں سعودی عرب کا ایک جوڑا جبکہ نیویارک سے دو مزید گاہک ہیں۔
اب ظاہر ہے کہ جو لوگ کروڑوں روپے میں ایک گھڑی خریدتے ہوں، ان کےلئے ایک جوڑے کے پچیس تیس لاکھ برداشت کرنا کوئی بڑی بات نہیں۔