پشاور۔حکومت اور اپوزیشن نے مشاورت سے اسمبلی اجلاس کے لیے ایس او پیز کو حتمی شکل دے دی ہے جس کے مطابق ممبران کے علاوہ اورکسی کو بھی ہال میں داخلہ کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ اسمبلی اجلاس انیس جون کو بلایا جائے گا اس سلسلہ میں سپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق احمد غنی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی سیکریٹیریٹ میں تمام پارلیمانی لیڈران اور حکومتی وزرا و مشیران کا اجلاس منعقد ہوا.ا جس میں سلطان خان, کامران بنگش, شوکت یوسفزئی, تیمور سلیم جھگڑا, اکبر ایوب خان جبکہ اپوزیشن اراکین میں سے شیر اعظم وزیر, مولانا لطف الرحمان, سردار حسین بابک, مفتی عبید الرحمان, بلاول آفریدی, سردار یوسف نے شرکت کی
بجٹ اجلاس کے حوالہ سے متفقہ طورپر فیصلہ کیاگیاکہ اسمبلی کے داخلی راستے پر سینیٹیائزر گیٹ کے ذریعے داخلہ ہوگا.تمام اراکین اسمبلی اپنے ساتھ صرف ڈرائیور لا سکیں گے جبکہ انکو دیگر سٹاف بشمول گن مین وغیرہ ساتھ لانے کی اجازت نہیں ہوگی.تمام اراکین اسمبلی کے لئے فیس ماسک پہننا لازمی ہوگا.ممبران اسمبلی کا اجلاس سے قبل کرونا ٹیسٹ کروائے جائینگے. منفی رپورٹ آنے کے بعد اجلاس میں شرکت کرسکیں گے.تمام ممبران کو مہمانوں کی گیلریز میں مناسب حفاظتی فاصلہ رکھ کر بٹھایا جائے گا.اجلاس 19 جون 2020 سے 28 جون 2020 تک جاری رہے گا جبکہ 20 اور 21 جون 2020 کو چھٹی ہوگی.ہفتہ اتوار اجلاس چلتے رہینگے
اجلاس دن کو بوقت 2.00بجے شروع ہوگا اور سہ پہر 5.00 بجے تک جاری رہے گا.اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ تمام پارلیمانی لیڈر 15 منٹ اور باقی ممبران 5 منٹ بجٹ پر تقریر کرسکینگے. وقت کا ضیاع کسی صورت نہیں کیا جائے گا.غیر معمولی حالات اور کرونا کی پھیلتی ہوئی وبا کی وجہ سے اجلاس کے دوران تمام غیر متعلقہ افراد, مہمانوں, میڈیا وغیرہ پر پابندی ہوگی. اس موقع فیصلہ کیا گیا کہ ہر قسم کی انٹرٹینمنٹ پر مکمل پابندی ہوگی. تمام اراکین اسمبلی جو بجٹ اجلاس میں شرکت کرینگے, حفاظتی ایس او پیز پر سختی سے عمل پیرا ہونگے.قائمہ کمیٹیوں کے حوالے سے سپیکر مشتاق احمد غنی نے کہا کہ پہلے بھی اس حوالے سے ایک مقامی اخبار میں یہ خبر لگائی گئی کہ انھوں نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا حالانکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ایک قبائلی رکن شفیق آفریدی کی تحریک پر یہ فیصلہ ہوا تھا نئے قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد چونکہ صوبائی اسمبلی کے اراکین کی تعداد بڑھ چکی ہے اور اس وجہ سے ان کی نمایندگی بھی ضروری تھی. اب انشاء اللہ اپوزیشن کے ساتھ باہمی مشاورت کے ساتھ قائمہ کمیٹیوں کے قیام کا فیصلہ ہوگا.