کورونا کے سائے میں کرکٹ کی بحالی پر سوال اٹھنے لگے جب کہ سابق کرکٹرز کی جانب سے کسی جلد بازی سے کام لینے کے بجائے مناسب وقت کا انتظار کرنے کے مشورے دیے جانے لگے۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ رواں سال اکتوبر، نومبر میں آسٹریلیا میں شیڈول ہے، اسے ملتوی کیے جانے کا قوی امکان نظر آ رہا ہے، 28مئی کو اجلاس میں میگا ایونٹ کے حوالے سے فیصلہ موخر کردیا گیا تھا جو اب 10جون کو متوقع ہے۔
وسیم اکرم بھی ورلڈکپ کرانے میں کسی جلد بازی سے کام لینے کے حق میں نہیں، ایک انٹرویو میں سابق پاکستانی کپتان نے کہاکہ تماشائیوں کے بغیر کسی بھی عالمی ایونٹ کا انعقاد کوئی معقول بات نہیں لگتی،دنیا بھر سے آنے والے پٓرجوش شائقین سے بھرے ہوئے سٹیڈیمز کسی بھی ورلڈکپ کا اصل حسن ہوتے ہیں، مقابلوں کیلئے جو ماحول درکار ہوتا ہے وہ بند دروازوں کے پیچھے میچز میں دیکھنے کو نہیں مل سکتا۔
انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں آئی سی سی کو کورونا وائرس کا پھیلاﺅ رکنے کا انتظار کرنا چاہیے، لاک ڈاﺅن اور سفری پابندیاں ختم ہونے کے بعد مناسب وقت پر بھرپور انداز میں ورلڈکپ کا میلہ سجانا مناسب ہوگا۔
ایک سوال پر وسیم اکرم نے کہا کہ گیند پر تھوک کا استعمال روکنے سے باﺅلرز کی کارکردگی متاثر ہوگی،صرف پسینہ استعمال کرنے سے بات نہیں بن سکتی،اس سے گیند ضرورت سے زیادہ گیلی ہو جائے گی،آئی سی سی کو اس مسئلے کا کوئی فوری حل نکالنا ہوگا، یاد رہے کہ ویکس کے استعمال سمیت مختلف تجاویز سامنے آرہی ہیں لیکن ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔
دوسری جانب سابق سری لنکن کپتان کمار سنگا کارا نے بھی کرکٹ کی بحالی کیلئے آئی سی سی کی گائیڈ لائنز کو کھلاڑیوں کیلئے ایک کڑا امتحان قرار دیا ہے،انھوں نے کہاکہ کرکٹ ایک سوشل گیم ہے، کھلاڑی ڈریسنگ روم میں ایک ساتھ ہوتے اور بات چیت کرتے ہیں،ان کیلئے بڑا مشکل ہوگا کہ میدان میں اتریں،سماجی فاصلے سمیت تمام احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے کھیلیں اور سیدھے واپس ہوٹل میں چلے جائیں، کوئی وارم اپ اور آپس میں رابطے نہیں بلکہ صرف کرکٹ ہو، دیکھنا ہوگا کہ کھلاڑی اس مشکل چیلنج سے کس طرح نبرد آزما ہوتے ہیں۔
سنگا کارا نے کہا کہ پیسرز ہوں یا سپنرز بچپن سے ہی گیند کو چمکانے کیلئے تھوک کا استعمال کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کیلئے بھی اس عادت سے پیچھا چھڑانا مشکل ہوگا۔