بنگلہ دیش ‘بھارت کی ٹرین ڈپلومیسی

 بھارت بنگلہ دیش قربت رواں ہفتے ہونے والی اہم پیشرفت بھارت بنگلہ دیش قربت ہے اور بھارت نے ’ٹرین ڈپلومیسی‘ کے ذریعے بنگلہ دیش سے تعلقات میں نئی روح پھونکنے کی کوشش کی ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ بظاہر ”گرم جوشی“ کیا حقیقت میں تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی؟ مارچ سے مئی کے دوران دونوں ممالک کے درمیان سڑک کے راستے ہونے والی تجارت بالکل بند پڑی تھی اس لئے مرکزی حکومت نے ممتا بینرجی کی حکومت کی پابندیوں کو توڑنے کا یہ حل نکالا ہے چونکہ ریلوے اور جہاز رانی دونوں وزارتیں مرکزی حکومت کے تحت کام کرتی ہیں اس لئے وفاقی حکومت نے اپنے طریقے سے ایک نئی شروعات کی ہے۔ اب تک انڈیا اور بنگلہ دیش کے درمیان تقریباً 80فیصد تجارت سڑک کے ذریعے پیٹرا پول بیناپول سرحد سے ہوتی رہی ہے۔ انڈین ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا جی بینرجی نے مرکزی حکومت کے بنگلہ دیش کے ساتھ ٹرین کے ذریعے تجارت کے فیصلے پر اعتراض کیا ہے۔ مغربی بنگال کے اسی علاقے میں کورونا کے متاثرین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ ان کے مطابق کورونا کی وبا کے دوران مرکزی حکومت نے ملک کی دیگر ریاستوں کے ذریعے بھی سامان بنگلہ دیش بھجوانا شروع کر دیا ہے کیونکہ مرکزی حکومت کا کہنا تھا کہ صرف مغربی بنگال کے راستے کو استعمال کیا گیا تو کورونا کے پھیلاو¿ کا خطرہ زیادہ ہے۔ مغربی بنگال کی حکومت اس اقدام کے خلاف تھی بلکہ مقامی افراد نے بھی اس کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔

 مغربی بنگال کی حکومت نے اس بارے بھی اعتراض ظاہر کیا جس کے بعد مرکزی حکومت نے ٹرین کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔’ٹرین ڈپلومیسی‘ سے بہت زیادہ معنی نکالنے یا توقعات وابستہ کرنے کی ضرورت نہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی دہائیوں سے تجارتی تعلقات رہے ہیں اور یہ نئی ٹرین چلانا اور نئے ریل انجن بنگلہ دیش کو دینا اِسی تجارت کا حصہ ہے۔ بھارت صرف اور صرف تجارت چاہتا ہے اور ریل گاڑی سے ایک مرتبہ میں زیادہ سامان لایا یا بھیجا جاسکتا ہے۔ اس لئے بھارت کی حکومت اس طرح کے اقدامات کر رہی ہے۔ انڈین ریلوے نے بھی جاری کردہ اپنی پریس ریلیز میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ ٹرین کے ذریعے سامان بھیجنے میں لاگت کم آتی ہے۔ گذشتہ چند ماہ سے دونوں ممالک کے ذرائع ابلاغ میں اس طرح کی خبریں بھی آرہی ہیں کہ بنگلہ دیش کے ساتھ چین اور پاکستان کی قربت بڑھ رہی ہے۔ بائیس جولائی کو پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ سے فون پر بات کی تھی اور حال ہی میں بنگلہ دیش کے اربوں ڈالر کے منصوبے چین کو بھی ملے ہیں۔ اس کے علاوہ چین نے بنگلہ دیش کے سازو سامان کو کئی طرح کے ٹیکس سے رعایت دے کر دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت میں اضافہ کیا ہے۔ بنگلہ دیش ایک آزاد خارجہ پالیسی رکھنے والا ملک ہے وہ دو ممالک کے درمیان جھگڑے میں کسی کی بھی حمایت نہیں کرتا اور یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش نے وادی گلوان میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا اور نہ ہی اِس سلسلے میں کسی بھی قسم کا بیان دینا ضروری سمجھا تھا۔

حال ہی میں کورونا وائرس کی جو ویکسین چین میں تیار کی جا رہی ہے اس کی بنگلہ دیش میں آزمائش کی اجازت دی گئی جو چین اور بنگلہ دیش کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کی نشانی ہے چین میں کورونا کے مریض کم ہیں اور اس لحاظ سے بنگلہ دیش سے چین نے مدد مانگی اور وہ مدد کے لئے آمادہ ہو گیا اِس تعاون اور مدد سے بھی زیادہ معنی تلاش نہیں کرنے چاہئیں۔ غور طلب ہے کہ گذشتہ ماہ بھارت کا پرانا دوست مانا جانے والا نیپال بھی کئی مسائل پر الجھتا دکھائی دیا ہے۔ بھارتی حکومت کی شہریت سے متعلق متنازع قانون کے مسئلے پر گذشتہ دسمبر میں بنگلہ دیش کی جانب سے بھی سخت ردعمل سامنے آیا تھا اور بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ عبدالمومن اور وزیر داخلہ اسد زمان خان نے اپنا بھارت کا دورہ بھی منسوخ کر دیا تھا۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ریل گاڑی کے 8 انٹرچینج مقامات (پوائنٹس) ہیں‘ جس میں سے فی الوقت چار کام کر رہے ہیں۔ (بشکریہ: دی ویک۔ تحریر: سروج سنگھ۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)