ظلم کاسال

 کشمیر میں بھارت کے مظالم کا سلسلہ جاری ہے۔ حریت رہنما سیّد علی گیلانی نے ’پانچ اگست‘ کو بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کا مطالبہ کیا ہے اور لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس دن کو ’بیداری کا دن‘ کے طور پر منائیں۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پانچ اگست کو بطور ”یوم استحصال“ منانے اور اسلام آباد میں شاہراہ کشمیر کا نام بدل کر شاہراہ سری نگر رکھنے کا اعلان کیا ہے اور یہ دونوں اعلانات اپنی جگہ اہم ہیں۔ پانچ اگست کے دن بھارت کی غیرمعمولی ظلم و بربریت کے ایک سال پر نظر کرنے کا موقع ہے جب سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو محاصرے میں لیا اور کشمیریوں کو بربریت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے۔ معتبر ذرائع کے مطابق بھارتی سیکورٹی فورسز نے ظلم و بربریت کی انتہا کر رکھی ہے۔ بھارتی فوجی گھر گھر جا کر تلاشی لیتے ہیں اور اِن کاروائیوں میں دو سو سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ یکم جولائی کو بھارتی سکیورٹی فورسز نے ظلم کی اُس وقت انتہا کی جب انہوں نے اپنے تین سالہ پوتے کے سامنے دادا کو گاڑی سے کھینچ کر نکالا‘ اُسے قتل کیا اور پوتے کو دادا کے سینے پر بیٹھا کر ویڈیو بنائی اور اُسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا۔

دنیا بھارت کے مظالم سے پہلے ہی آشنا تھی۔ مذکورہ تصویر نے حقیقت کو مزید واضح کر دیا تھا۔بدقسمتی سے‘ عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے بھارت کے آئین کی مختلف شقوں کو ختم اور ریاست جموں و کشمیر تنظیم سازی ایکٹ 2019ءکے ذریعہ بھارتی یونین میں ریاست کو ضم کیا جو مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی حقائق کو تبدیل کرنے کی کوشش ہے اور اب کشمیریوں کو ایک نئے ڈومیسائل کی ضرورت ہوگی۔ مذکورہ بالا تمام اقدامات جو بھارت کے ذریعہ کشمکش سے متعلق اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں‘ بھارت اور پاکستان کے مابین دوطرفہ معاہدوں اور چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزیوں کا باعث ہیں۔مقبوضہ کشمیر کے عوام پانچ اگست 2019 سے غیر انسانی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں جس میں کورونا وبا کے آغاز سے مزید اضطراب پیدا ہوا ہے۔ بھارت نے غیر ملکی صحافیوں اور دیگر آزاد مبصرین کو کشمیر تک رسائی دینے سے بھی انکار کر رکھا ہے اور یہ کوشش کشمیر پر عالمی برادری کی توجہ دور رکھنے کی کوشش ہے لیکن بین الاقوامی میڈیا کشمیر میں بھارتی مظالم کا وقتاً فوقتاً پردہ چاک کرتا رہتا ہے۔ معروف عالمی اخبار دی گارڈین‘ دی نیویارک ٹائمز‘ واشنگٹن پوسٹ اور دیگر ممتاز اشاعتیں باقاعدگی سے کشمیر میں انسانی حقوق کی پائمالیوں کے بارے میں رپورٹنگ کرتی رہی ہیں جس کا بھارت انکار کرتا ہے۔

حال ہی میں واشنگٹن پوسٹ نے اپنے فوٹوگرافی بلاگ ’انسائٹ‘ میں بھارتی فوٹوگرافر جینتا رائے کی دس اپریل دوہزاربیس کو مقبوضہ کشمیر میں خوفناک صورتحال کے حوالے سے لی گئی متعدد تصاویر شائع کیں جن کا عنوان ’مستقل دکھ کی سرزمین‘ تھا جیسا کہ عنوان ہی سے ظاہر ہے کہ مذکورہ تصاویر میں غیر انسانی حالات پر حیرت انگیز بصری داستان پیش کی گئی جس کے تحت آٹھ لاکھ کشمیری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان تصویروں پر ایک تبصرے میں کہا گیا ہے کہ ”چونکہ دنیا بھر کے حالات کورونا وائرس کی وجہ سے بدل رہے ہیں‘ لوگوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ ایک بڑی آبادی کورونا کے علاوہ بھی درد میں مبتلا ہے اور کورونا وبا سے کہیں زیادہ اِن کی تکلیف کا کبھی نہ ختم ہونے والا سلسلہ خواب کی صورت جاری ہے۔ بھارت کی انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے ہندوتوا نظریہ کے مرجع حامی نرنیدر مودی کے تحت بھارت نے نہ صرف اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے بلکہ کشمیر سے متعلق چوتھے جنیوا کنونشن کو بھی پامال کیا ہے بلکہ خود بھارت کے اندر ہی مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین بھی نافذ کئے گئے ہیں سابق بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ نے 6 مارچ2020 کو ”دی ہندو“ نامی اخبار میں شائع اپنے مضمون میں اعتراف کیا کہ دہلی کا طرزحکمرانی ظالمانہ ہے اور سیاسی طبقے نے بھارتی معاشرے کو مذہبی عدم رواداری کے شعلوں میں پھینک دیا ہے۔

 یہی وجہ ہے کہ کوئی کہیں بھی محفوظ نہیں۔ یونیورسٹی کیمپس‘ عوامی مقامات اور نجی رہائشگاہیں‘ ہر جگہ ریاستی جبر کی مثالیں بکھری پڑی ہیں اور گویا بھارت کو فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے یہ امر قابل ذکر ہے کہ دہلی میں اقوام متحدہ کے حقوق کے سربراہ مشیل بیچلیٹ نے ایک سابق سرکاری ملازم کی طرف سے پیش کی گئی درخواست میں تیسرا فریق بن کر بھارتی پارلیمنٹ کے ذریعہ منظور شدہ متنازعہ قانون سازی کے خلاف عدالت عظمی سے رجوع کیا ہے۔ بھارت نے پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعے میں اضافہ کیا ہے اور جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ بالاکوٹ پر حملہ نے دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔ پاکستان کی طرف سے دکھائے جانے والے تحمل اور دوست ممالک کی بروقت مداخلت کی وجہ سے بھارت کی فضائی خلاف ورزی کا جواب نہیں دیا گیا۔ بھارت کے یہ ہتھکنڈے ریاستی دہشت گردی ہیں جن پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کاروائیوں اور پاکستان کے خلاف بڑھتی ہوئی عداوت کے نتیجے میں وزیر اعظم عمران خان دنیا کو آگاہ کر رہے ہیں چونکہ قتل و غارت گری اور مکمل لاک ڈاو¿ن جاری ہے‘ کشمیری عوام بھارتی مظالم کی مزاحمت کرتے ہوئے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے ریاست کی ترقی پذیر صورت حال پر پائے جانے والے خدشات ظاہر کرنے کی بجائے‘ ٹھوس اقدامات کے ذریعے ان کی جان بچانے کے لئے کوشاں ہیں۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ملک ایم اشرف۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)