ہماری اپنی ملکی وے کہکشاں میں تیزرفتار ترین ستارہ دریافت ہوا ہے جو روشنی کی 8 فیصد رفتار سے گھوم رہا ہے۔
ہماری کہکشاں میں ایک بہت بڑا بلیک ہول ایسا بھی ہے جس کے گرد سیکڑوں ستارے بہت تیزی سے گھوم رہے ہیں ان میں بعض کے مدار بہت طویل اور لمبوترے ہیں جنہیں نیوٹن کی ثقل اور کیپلر قوانین سے سمجھا جاتا ہے جبکہ بعض ستاروں کا مدار اتنا تیز رفتار اور چھوٹا ہے کہ انہیں آئن اسٹائن کے نظریہ اضافت کے تحت ہی بیان کیا جاسکتا ہے۔
اس ستارے کو ایس 4714 کا نام دیا گیا ہے جو حال ہی میں دریافت ہوا ہے اور وہ سیگیٹیریئس اے نامی ایک بہت بڑے بلیک ہول کے گرد گھوم رہا ہے۔ یہ روشنی کی 8 فیصد رفتار سے سفر کررہا ہے اور اسے ملکی وے میں تیز ترین سفر کرنے والے ستارے کا اعزاز حاصل ہوگیا ہے یعنی یہ ایک سیکنڈ میں 24000 کلومیٹر کا سفر طے کرتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ستارہ بڑے کمیتی بلیک ہول کے اتنے قریب پہنچ چکا ہے جو اس کی قوت سے بھنچ جاتے ہیں اور انہیں اسکویزر یعنی بھنچے ہوئے ستارے بھی کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ انہیں ’ایس‘ ستارے بھی کہا جاتا ہے اور ان کے شروع میں ایس لکھا جاتا ہے۔
تاہم اس سے قبل ملکی وے کہکشاں میں ہی کئی ستارے ایسے مل چکے ہیں جو روشنی کی رفتار کے 6.7 فیصد اور تین یا چار فیصد کی قریبی رفتار سے دوڑ رہے ہیں لیکن پہلی مرتبہ روشنی کی رفتار سے 8 فیصد سرعت سے سفر کرنے والا ستارہ دیکھا گیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ایسے ستاروں کے مطالعے سے ہم بلیک ہول اور ان کے گرد گھومتے ستاروں کے باہمی تعلق کے بارے میں بہت کچھ جان سکتے ہیں۔