واشنگٹن۔امریکی محکمہ دفاع نے اڑن طشتریوں پر تحقیقات کرنے کے لیے ایک نئی ٹاسک فورس قائم کر دی ہے جو گزشتہ کئی برسوں کے دوران متعدد واقعات میں امریکی فوجی طیاروں کے مشاہدے میں آئی تھیں۔
پنٹاگون کی طرف سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئی ٹاسک فورس دفاع کے ڈپٹی سیکرٹری ڈیوڈ نارکوسٹ کی نگرانی میں کام کرے گی۔
پنٹاگون کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چار اگست کو ڈپٹی سیکرٹری ڈیفنس نے فضا میں پرواز کرنے والی غیرشناخت شدہ اشیا پر تحقیق کے لیے ایک نئی ٹاسک فورس ' یو اے پی ٹی ایف' کے قیام کی منظوری دی ہے۔
ٹاسک فورس کا مشن اڑن طشتریوں کا کھوج لگانا، ان کا تجزیہ کرنا اور یہ معلوم کرنا ہے کہ آیا وہ امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ تو نہیں ہیں۔
نئی ٹاسک فورس نیوی کے تحت کام کرے گی اور اپنی پیش رفت سے انٹیلی جینس کے انڈر سیکرٹری کو آگاہ رکھے گی۔
2018 سے امریکی نیوی، اڑن طشتریوں سے منسلک ان واقعات کی باضابطہ تحقیقات کر رہی ہے جو اس کے پائلٹوں اور دوسرے عہدے داروں کو پیش آئے تھے۔
کانگریس کے ارکان اور پنٹاگون کے عہدے دار ان غیرشناخت شدہ اڑنے والی چیزوں کے بارے میں، جنہیں عموماً اڑن طشریوں کے نام سے جانا جاتا ہے، اپنی تشویش اور خدشات کا اظہار کر چکے ہیں۔ ان اڑن طشتریوں کو امریکی فوجی مراکز پر پرواز کرتے دیکھا گیا، جس سے فوجی طیاروں کو خطرہ لاحق ہو سکتا تھا۔
ان غیر شناخت شدہ اڑن طشتریوں کی حقیقت کے متعلق کسی ایک نظریے پر اتقاق رائے نہیں پایا جاتا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ وہ کرہ ارض کے باہر سے آنے والی چیزیں نہیں ہیں، بلکہ ممکنہ طور پر ڈرون ہیں جو زمین پر موجود حریفوں کی جانب سے خفیہ معلومات اکھٹی کرنے کے لیے اڑائے جاتے ہیں۔