ناسا نے نظام شمسی میں چھپے سمندر کو دریافت کرلیا

واشنگٹن ۔ناسا نے ایک بار پھر کائنات کے ایک اور راز سے پردہ اٹھا دیا ہے۔امریکی خلائی ادارے ناسا نے ہمارے نظام شمسی میں چھپے ایک سمندر کو دریافت کرلیا ہے۔

ناسا کے خلائی جانچ پڑتال کے ایک ریٹائر مشن ڈان نے ایک بونے سیارے سیرس میں چھپے اس سمندر کو دریافت کیا۔خیال رہے کہ یہ بونا سیارہ مریخ اور مشتری کے درمیان واقع سیارچوں کی پٹی میں واقع ہے۔

یاد رہے کہ خلائی مشن ڈان نے 2018 میں ایندھن ختم ہونے 3 سال قبل وہاں جانچ پڑتال کی تھی۔

دوسری جانب ایک موقع پر یہ خلائی مشن اس چھوٹے سیارے کی سطح سے 22 میل اوپر تک پہنچ گیا تھا اور سائنسدانوں کی جانب سے اب تک جمعع ہونے والے ڈیٹا پر کام کیا جارہا ہے۔

علاوہ ازیں یہ روشن مقامات سوڈیم کاربونیٹ نامی مرکب سے ڈھکے ہوئے ہیں جو کہ سوڈیم، کاربن اور آکسیجن سے بنتا ہے۔

یاد رہے کہ یہ سیال کہاں سے آیا یہ رواں ہفتے تک ایک اسرار تھا اور اب تحقیقی مقالوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس بونے سیارے کی سطح پر کھارا پانی کا ذخیرہ سطح کے نیچے چھپا ہے جو کہ 25 میل گہرا اور سیکڑوں میل چوڑا ہے

سیرس کے ساتھ ساتھ مشتری کے برفانی چاند یوروپا اور زحل کے برفانی چاند انسلادوس میں بھی سطح کے اندر سمندروں کو دریافت کیا گیا ہے اور وہاں زندگی کے آثار ملنے کی امید کی جارہی ہے۔

اس حوالے سے ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ ارگرد موجود سیارچوں کے اثر کے نتیجے میں یہ بونا سیارہ اس حد تک گرم ہوگیا تھا جو سیال پانی کو سطح کے نیچے برقرار رکھنے کے لیے کافی ہے۔

تاہم درجہ حرارت کم ہونے سے وہ منجمد ہوگیا۔

واضح رہے کہ نمکین سطح ممکنہ طور پر سیرس کی سطح سے سیال کے بخارات کے اخراج کا نتیجہ ہے۔