الیکشن کمیشن کا امتحان

 یہ بات تو طے ہے کہ اگر حکومت وقت کی نیت ٹھیک ہو تو الیکشن کمیشن آف پاکستان ملک میں عام انتخابات آزادانہ اور منصفانہ طور پر کرانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے کسی بھی حکومت کو قطعا ًیہ حق حاصل نہیں کہ وہ الیکشن کمیشن کے کسی بھی کام میں بالواسطہ یا بلاواسطہ مداخلت کرے قارئین کو 1970 کے عام انتخابات اچھی طرح یاد ہوں گے کہ جو جنرل یحیی خان خان نے کروائے تھے سیاسی مبصرین کی متفقہ رائے یہ ہے کہ اس الیکشن میں کسی قسم کی دھاندلی نہیں ہوئی تھی وہ الیکشن سول انتظامیہ نے کروائے تھے یہ اس ملک کی بد قسمتی ہے کہ تقریبا ًتقریباً ہر حکومت وقت نے پولیس اور سول انتظامیہ کے توسط سے عام انتخابات میں اپنے من پسند امیدواروں کو کامیاب کرانے کیلئے ہر قسم کا حربہ استعمال کیا اس مقصد کےلئے سب سے پہلے تو سیاسی حکمرانوں نے انتظامیہ اور پولیس کے سر پر سے آئین کی وہ چھتری ہٹا دی کہ جو ان کو نوکری کا تحفظ فراہم کرتی تھی اور جس کے تحت انہیں بغیر کسی ٹھوس وجہ کے نوکری سے برخاست نہیں کیا جا سکتا تھا اس طرح جب حکومت نے سول سروس اور پولیس سے تعلق رکھنے والے افراد کو کمزور کرکے ان کو حکومت وقت کے مکمل رحم وکرم پر چھوڑدیا تو پھر ہر حکومت وقت کےلئے یہ بات آسان ہو گئی کہ وہ موم کی ناک کی طرح بیوروکریسی اور پولیس کو جس طرف بھی موڑنا چاہے باآسانی موڑ سکے چنانچہ ہم نے دیکھا کہ اس ملک کے اکثر عام انتخابات میں برسر اقتدار حکومتوں نے ڈپٹی کمشنروں اور پولیس کے افسروں کو استعمال کرکے اپنی مرضی کے انتخابی رزلٹ ڈکلیئر کروائے ‘ 1977 کے عام انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی پر جو وائٹ پیپر شائع ہوا تھا اسکے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ اس الیکشن میں کس طریقے اور کس انداز سے حکومت وقت نے دھاندلی کی تھی یہ ہمارا ایمان ہے کہ اگر چیف الیکشن کمشنر صدق دل سے یہ فیصلہ کر لے کہ اس نے عام انتخابات میں کسی کی بھی سفارش نہیں ماننی اور الیکشن قوانین کے دامن کوہاتھ سے نہیں چھوڑنا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا کہ الیکشن میں کوہی دھاندلی کر سکے ہم اخلاقیات کے فقدان کا بری طرح شکار ہیں موجودہ حکومت کےلئے گلگت اور بلتستان میں عنقریب ہونے والے عام انتخابات ایک لٹمس ٹیسٹ کی حیثیت رکھتے ہیں ان انتخابات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو غیر مبہم الفاظ میں ہدایات جاری کر دی جائیں کہ وہ متعلقہ الیکشن قوانین کے تحت یہ انتخابات کنڈکٹ کرے جن افراد کو بطور ریٹرنگ آفیسر لگایا جائے ان کی پوسٹنگ سے پہلے ان کے کوائف کو اچھی طرح کھنگالا جائے اور صرف وہی افسران اس کام پر مامور کیے جائیں کہ جن کا ٹریک ریکارڈ نہایت ہی تسلی بخش ہو اور جو کسی بھی سیاسی تعصب کا شکار نہ ہوں گلگت اور بلتستان میں عنقریب ہونے والا الیکشن موجودہ حکومت کےلئے الیکشن کے میدان میں پہلا امتحان ہوگا اگر وہ اس میں عوامی توقعات پر پورا اتری تو اس معاملے میں اس کی اچھی خاصی ساکھ بن جائے گی جو پھر ملک میں آئندہ ہونے والے عام انتخابات میں اس کیلئے کافی ممدومعاون ثابت ہوگی۔