موروثی سیاست کا خاتمہ لازمی ہے

 ووٹ کو عزت تب ملے گی جب ملک سے موروثی سیاست کا صفایا ہو گا اور یہ جھاڑو ملک کی ہر سیاسی پارٹی میں پھیرنا ہو گا پارلیمانی جمہوریت کے لبادے میں اس ملک میں رائج موروثی سیاست کو ختم کیسے کیا جاے اس کیلئے سول سوسائٹی کو متحرک کرنا پڑے گا کیونکہ کوئی بھی سیاسی پارٹی بجز ایک آدھ کو چھوڑ کر کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ موجودہ نظام میں ایسا ردوبدل ہو کہ ان کے خاندانوں کی ان کی پارٹیوں پر سے اجارہ داری ختم ہو جائے ۔ اس طرح کرپشن کرپشن کی گردان سن سن کر لوگوں کے کان پک چکے کرپشن اکثر حکمرانوں نے دل کھول کر کی ہے اس میں کوئی شک و شبے والی بات نہیں پر اس میں مرتکب لوگ کچی گولیاں نہیں کھیلے انہوں نے کمال چالاکی سے اپنے جرائم کے نشانات نہیں چھوڑے اور اگر جہاں جہاں چھوڑے ہیں تو چونکہ استغاثہ نا ائل ثابت ہواہے وہ ان کے خلاف جاندار مقدمات نہیں بنا سکا عمران خان نے اگلے روز ایک نہایت پتے کی بات کی ہے کہ نیب اور دیگر جوڈیشل اداروں کو فورا سے پیشتر کرپشن کیسز کا فیصلہ کر دینا چاہیے کہ جو سالہا سال سے ابھی تک زیر سماعت ہیں کیونکہ کہ اس ملک کا عام آدمی چاہتا ہے کہ جنہوں نے حرام کے مال سے دولت کمائی ہے ان کی پراپرٹی کو ضبط کرکے نیلام کی جائے اور نیلام سے حاصل کی گئی رقم سرکاری خزانے میں جمع ہو اس کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ تمام متعلقہ عدالتیں روزانہ کی بنیاد پر ان مقدمات کی سماعت کریں حتی کہ چھٹیوں کے دنوں میں بھی کام کریں کیونکہ اس قسم کا طریقہ کار اپنائے بغیر صدیاں گزر جائیں گی اور ان کرپشن کیسز کا فیصلہ نہیں ہوگا اور اگر کسی چال بازی سے سے یہ کرپٹ لوگ الیکشن جیت گئے تو اقتدار میں آ کر اپنے خلاف درج کردہ تمام کرپشن کے مقدمات کو یہ لوگ خارج کروا دیں گے یہی ان کا ماضی میں طریقہ کار رہا ہے اور اس کا واحد حل یہ ہے کہ فوراً سے پیشتر ان کے خلاف جاری کرپشن کے کیسز کا فیصلہ کیا جائے اس ضمن میں میں عمران خان دریا دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان عدالتوں کو وہ تمام مالی وسائل فراہم کریں کہ جن کے بغیر برق رفتاری سے کرپشن کیسز کا فیصلہ ممکن نہیں ہے وکلاءکی تمام نمائندہ تنظیموں کو بھی وزیر اعظم صاحب اعتماد میں لیں اور ان کو باور کرائیں کہ وہ اس ضمن میں عدالتوں سے خصوصی تعاون کریں تا کہ بغیر کسی قانونی موشگافیوں کے وہ جلد از جلد ان مقدمات کو پار لگا دیں کہ جن میں تاریخوں پر تاریخیں دی جا رہی ہیں اور کیسز کو خوا مخواہ لٹکایا جا رہاہے۔جہاں تک موروثی سیاست کے خاتمے کا تعلق ہے تو اس ضمن میں ملک بھر میں پہلے مرحلے میں بحث و مباحثے کا ایک وسیع سلسلہ تمام متعلقہ ابلاغ عامہ کے فورمز میں شروع کیا جائے جس میں عام آدمی کو موروثی سیاست کی قباحتوں سے آگاہ کیا جائے اور ان کو یہ باور کروایا جائے کہ اس سے کس طرح ان نوجوان لوگوں کا ایوان اقتدار میں قوم کی خدمت کےلئے آنے کا رستہ روکا جاتا ہے کہ جن کے دلوں میں واقعی عام آدمی کی فلاح و بہبود کےلئے لیے کام کرنے کا جذبہ موجزن ہوتا ہے جو سیاسی پارٹی بھی موروثی سیاست کو ملک سے ختم کرنا چاہتی ہے وہ پھر آئندہ الیکشن میں اس کو اپنے الیکشن کے منشور کا حصہ بنا سکتی ہے اور قوم سے یہ وعدہ کر سکتی ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئی تو جہاں وہ دوسرے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں پر کام کرے گی وہاں وہ ایسے قوانین بھی منظور کرے گی کہ جس سے ملک میں موروثی سیاست کا خاتمہ ہوجائے گا کہ جو بالفاظ دیگر بادشاہی نظام کی ایک شکل ہے جو پارلیمانی جمہوریت کی آڑ یا پردے میں پروان چڑھتی ہے۔