لاہور: پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن نے مرغیوں میں رانی کھیت کی بیماری کو گوشت کی قیمت میں بے تحاشا اضافے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا ہے۔
پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن(نارتھ ریجن) کے چیئرمین راجہ عتیق الرحمان عباسی نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے مرغی کی قیمت مسلسل بڑھ رہی ہے، اس میں کسی فرد یا ایسوسی ایشن کی کوئی مداخلت نہیں ہے۔
موجودہ حالات میں پولٹری کے ریٹ کا بڑھنا محض رانی کھیت کی بیماری کا پولٹری فارمز پر حملہ آور ہونا ہے۔
تقریباً 50 فیصد مرغیوں کی اموات صرف اس بیماری کی وجہ سے ہورہی ہے اور پولٹری فارمر نقصان کے بعد اپنا کام بند کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔
راجہ عتیق الرحمان عباسی نے کہا کہ پولٹری فارمرز کو ریلیف نہ ملنے اور فیڈ کے اجزا پر سیلز ٹیکس اور درآمدی ڈیوٹی کی وجہ سے بھی پولٹری کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے.
گزشتہ سال کوویڈ کی وجہ سے پولٹری مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے کئی فارمرز نے کاروبار بند کردیا، اس کی وجہ سے پیداوار میں کمی آئی ہے.
اگر برائیلر گوشت ملک میں دستیاب نہ ہو تو مٹن بیف کی قیمتیں مزید بڑھ جائیں گی اور اس وقت برائیلر گوشت ہی نے ملک میں غذائی قلت کو قابو کیا ہوا ہے کیونکہ یہ واحد پروٹین کا ذریعہ ہے جو کہ کم داموں بھی دستیاب ہے۔
چیئرمین پاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ حکومت پولٹری انڈسٹری کے مطالبات پر بھی نظر ثانی کرے اور ان کو ریلیف فراہم کیا جائے۔
پولٹری کے حوالے سے ایڈوائزری کمیٹی کو بحال کیا جائے، اگرچہ مرغی کا ریٹ بہت زیادہ ہے لیکن پھر بھی فارمرز اس وقت شرح اموات اور فیڈ ریٹ کی وجہ سے نقصان سے دوچار ہیں لہذا ان کو اپنے نقصان پورا کرنے کے لئے کم سے کم مارک اپ پے قرضے فراہم کئے جائیں، پولٹری پر ٹیوب ویل والا ٹیرف لاگو کیا جائے۔
پولٹری میڈیسنز، ویکسینز، آلات اور پولٹری فیڈ کے اجزاء پر درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکس ختم کیا جائے۔ گورنمنٹ کی لیبارٹریوں میں رانی کھیت کی اور دیگر بیماریوں کی ویکسین تیار کر کے پولٹری فارمرز کو سستے داموں فراہم کی جائے تاکہ بیماریوں پر کنٹرول کیا جاسکے۔