برطانیہ: برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت نے ریکوڈک کیس کا فیصلہ پاکستان کے حق میں جاری کردیا۔
ریکوڈک کیس میں پاکستان کو بڑی قانونی فتح ملی جس کی وجہ سے ملک کےاربوں کےاثاثے فروخت یا منجمد ہونے سے بچ گئے۔
اٹارنی جنرل کے مطابق پاکستان اور پی آئی اے نے عالمی مقدمہ بازی میں بڑی فتح حاصل کی کیونکہ برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ نے منگل کے روز ریکوڈک کیس کا فیصلہ جاری کیا، جو پاکستان کے حق میں ہے۔
اٹارنی جنرل کے مطابق عدالت نے ریکوڈک کیس میں ٹیتھان کاپر کمپنی (ٹی ٹی سی) کے حق میں جاری کیے جانے والے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے پی آئی اے کے خلاف فیصلہ واپس لینے کا حکم دیا۔
عدالتی فیصلے کے بعد نیویارک اور پیرس میں قائم پی آئی اے کی زیرملکیت روز ویلٹ اور اسکرائب ہوٹل کی حیثیت بحال ہوگئی ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمےکے تمام اخراجات ٹی سی سی کمپنی کو برداشت کرناہوں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں معمول کے مطابق ٹی سی سی کمپنی کو فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا۔
یاد رہے کہ ٹی سی سی نامی کمپنی نے ریکوڈک ایوارڈ پر عمل درآمد کے لیے برٹش ورجن آئی لینڈ میں قانونی چارہ جوئی کے لیے درخواست دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ اکسڈ نے12 جولائی 2019 کو 5.6ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا پاکستان نے5.6 ارب ڈالر جرمانے کے خلاف اکسڈ سے مشروط حکم امتناع لیا تھا ، مشروط حکم امتناع کے تحت پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالرغیر ملکی بینک میں جمع کرانا تھے، حکم امتناع مدت ختم ہونے پر ٹیتھیان نے برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ میں درخواست دی۔
یاد رہے کہ عالمی بینک کے ایک ٹربیونل نے جولائی 2019 میں پاکستان کی طرف سے ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) کے ساتھ کان کنی کا معاہدہ ختم کرنے پر تقریباً چھ ارب ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔ پاکستان نے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی جس پر ٹربیونل نے عارضی حکم امتناع جاری کیا تھا۔
خیال رہے کہ اُس وقت کی حکومت نے مذکورہ کمپنی کو سونے، تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا تھا سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011 میں ریکوڈک معاہدہ منسوخ کر دیا تھا۔ بین الاقوامی عدالت میں کیس کے دوران پاکستان ہرجانے کی رقم 16 ارب سے 6 ارب ڈالر کرانے میں کام یاب ہوا۔