اسلام آباد:وفاقی کابینہ نے خیبرپختونخوا اورپنجاب کیلئے 86 ارب روپے کے ہائیڈل پرافٹ کی منظوری دے دی۔
منگل کو وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کیلئے 86 ارب روپے کے ہائیڈل پرافٹ کی منظوری دی۔
53 ارب روپے کا منافع پنجاب 33 ارب روپے خیبرپختونخواکو ملیں گے۔
کابینہ نے کورونا کی صورتحال اور ویکسین کی فراہمی کا جائزہ لیا۔
ذرائع کے مطابق تاجکستان کو کورونا کنٹرول کیلئے ہیومن اسسٹنس کی منظوری دی گئی، کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائرکٹرز میں وفاقء حکومت کے نمائندہ کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق کیپیٹل ٹیریٹری رولز 2020 کا ڈرافٹ کابینہ میں پیش کیا گیا، اجلاس کے دور ان قومی ترانہ کے آڈیو وڑول کانٹنٹ پر نظر ثانی کیلئے مجوزہ کمیٹی کا قیام کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق مبشر حسن کی بطور ایم ڈی اے پی پی تقرری کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کے دور ان کابینہ نجکاری کمیٹی کے اجلاس میں کیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
کابینہ نے فرسٹ ویمن بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تقرری کی منظوری دی،کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق دی گئی۔
اجلاس میں ملک کی سیاسی معاشی اور اقتصادی صورت حال پر غور کیا گیا۔کابینہ اجلاس میں بجٹ تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق معاون خصوصی ملک امین اسلم نے ہائیڈل پرافٹ کی تقسیم پر اعتراض اٹھایا اور کہاکہ پنجاب کا ہائیڈل پرافٹ سو فیصد اٹک کی وجہ سے ہے، ضلع کو حق ملنے کی بجائے ساری رقم صوبے کو منتقل ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کابینہ ہائیڈل پرافٹ کی منظوری ضرور دے لیکن صوبوں کو اضلاع کا حق دینے کا پابند بنائے، پنجاب کو ملنے والا سارا منافع غازی بروتھا پراجیکٹ کی وجہ سے ہے۔
ضلع کے لوگوں نے قربانی دی ہے منافع کا جائز حصہ اٹک کو ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی فنانس کمیشن نہ ہونے کی وجہ سے اٹک جیسے پسماندہ اضلاع پیچھے رہ گئے۔