اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے وزیر اعظم اور کابینہ کی مخالفت کے بعد موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا اور ایس ایم ایس پر ٹیکس لگانے کی تجویز واپس لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 لاکھ غریب ترین لوگوں کو بلاسود قرضے دئیے جائینگے۔
کمرشل بینکوں سے سرمایہ کاری کروا رہے ہیں، ضمانت حکومت کی ہوگی، 70 سال سے چھوٹے کاشت کار کو کچھ نہیں ملا،غریب کسان کو پانچ لاکھ روپے تک قرض ملے گا،حکومت کی چادر چھوٹی ہے،سب کوآسانیاں نہیں دے سکتے۔
مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم رکھنے کی کوشش کریں گے،صحت کارڈ ایک ہیلتھ انشورنس ہے،اس کا دائرہ مزید بڑھائیں گے، آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات جاری ہیں،چھٹا جائزہ جولائی تک چلے گا، ستمبر تک معاملات طے ہوجائیں گے، گھبرائیں نہ،رواں سال ٹیکس وصولیاں 4700 ارب روپے تک پہنچ جائیں گی۔
پاکستان فوڈ ڈیفیسٹ ملک بن چکاہے، وزیر اعظم کی ہدایت پر زراعت پر حکومت مراعات دے رہی ہے اور مزید دینی پڑی تو دیں گے،آئندہ 3 سے 6 ماہ میں پنشنرز میں بڑی اصلاحات لارہے ہیں،2013 میں اسحاق ڈار نے گردشی قرضہ ختم کردیا تھا، گردشی قرضہ ختم ہونے کے بعد بڑھنا شروع ہوا، اگلے سال میں گردشی قرضے بڑھنے نہیں دیں گے۔
برآمدات بڑھا کر ہمیں ڈالر کمانے ہیں، آئندہ مالی سال 500 ارب روپے اضافی ٹیکس جمع کریں گے، بجلی اور گیس کے بلوں کے ذریعے نان فائلر تک پہنچ جائیں گے،بڑے ریٹیلرز کی 1500 ارب کی سیل ہے، تمام بڑے اسٹورز پر سیلز ٹیکس لگیں گے، صارفین پکی پرچی لیں گے تو انعام دیں گے، ہم دالیں، گندم اور چینی بھی امپورٹ کررہے ہیں، اپنی فصلوں پر توجہ نہیں دی اب اس پر توجہ دیں گے۔
ہم منی بجٹ نہیں لائیں گے، انکم ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، ڈویلپنگ ملکوں میں ان ڈائریکٹر ٹیکس بڑھتے ہیں،پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کریں گے،جب تک سرمایہ کاری نہیں ہوگی تو معیشت کیسے بڑھے گی؟
فی الوقت ہماری سیونگز کی شرح 15 سے 16 فیصد ہے، ہمیں اسے بڑھانا ہوگا، سعودی عرب کے ساتھ موخر ادائیگیوں پر تیل کی خریداری کے حوالے سے بات چیت مکمل ہوگئی، توقع ہے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی ہونا شروع ہوجائے گی۔
ہفتہ کو وفاقی وزیر خسرو بختیار، مشیر تجارت عبد الرزا ق داؤد، معاون خصوصی ثانیہ نشتر و دیگر معاشی ٹیم کے ارکان کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہر کام اللہ کے فضل سے ہوتا ہے، اور اللہ ہی نے ہمیں وسیلہ بنایا اور ہم نے گروتھ بجٹ پیش کیا، معاشی بہتری کے اثرات عام آدمی تک پہنچیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اخوت پروگرام نے ڈیڑھ سو ارب روپے کے چھوٹے قرضے دئیے ہیں جس سے ریکوری 99 فیصد تک ہوئی۔انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس اتنی گنجائش نہیں کہ ایک سال میں 500 سے 600 ارب روپے دے، عوام کو قرضے ہول سیل فنانسنگ، کمرشل بینکوں سے دلارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ کمرشل بینک جب غریب عوام کو قرضے دیں گے تو ہم انہیں ضمانت دیں گے کہ یہ پیسے واپس آئیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ثانیہ نشتر ہر خاندان کی آمدن کے حوالے سے ایک سروے کر رہی ہیں، اس کے مطابق یہ قرضے دیے جائیں گے، غریب کے ساتھ سیاست نہیں کرنی چاہے وہ ملک کے کسی بھی کونے میں ہو۔
انہوں نے کہا کہ کاشتکار کو ڈیڑھ لاکھ روپے ہر فصل کا دیں گے، ٹریکٹر لیز کرنے کے 2 لاکھ روپے دیں گے اور شہری علاقوں میں 5 لاکھ روپے تک کا بلا سود قرضہ دیں گے تاکہ وہ کاروبار کرسکے۔
شوکت ترین نے کہا کہ ہم ہر خاندان کو اپنی چھت دیں گے، اس کی حد 20 لاکھ روپے تک ہے کیونکہ شہری علاقوں میں زمینیں مہنگی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ جب غریب کے گھر کوئی بیمارہوجاتا ہے تو انہیں علاج کے لیے پیسوں کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے اور انہیں اپنی چیزیں بیچنی پڑ جاتی ہیں تاہم صحت کارڈ سے ان کے مسائل کا حل ہوگا۔