خیبرپختونخوا کیلئے 5لاکھ میٹرک ٹن گند م فراہمی کی منظوری

اسلام آباد:کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پاسکو کے ذخائر سے پیداواری سال 2021-22میں خیبر پختونخوا کو 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی فراہمی، غیر ملکی فنڈ حاصل کرنے والی این جی اوز/ این پی اوز کے لئے نئی پالیسی اور گندم کے سٹریٹجک ذخائر برقرار رکھنے کے لئے تین ملین میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی منظوری دے دی ہے۔

 اجلاس میں نیویارک میں روز ویلٹ ہوٹل کے کبھی کبھار اور معمول کے واجبات کی ادائیگی کی مد میں پی آئی اے آئی ایل کے لئے 17.3 ملین ڈالر کی منظوری دینے کے علاوہ کئی تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی۔

 کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس بدھ کو وزیر خزانہ شوکت ترین کی زیر صدارت کابینہ ڈویژن میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وزیر پاور حماد اظہر، وزیر ریلوے اعظم سواتی، اقتصادی امور کے وفاقی وزیر عمر ایوب خان، علی زیدی، سید فخر امام، محمد میاں سومرو، عبدالرزاق داد، ڈاکٹر عشرت حسین، پاور تابش گوہر، محصولات ڈاکٹر وقار مسعود، گورنر سٹیٹ بنک رضا باقر، متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز اور سینئر افسران نے شرکت کی۔

 ای سی سی نے پاسکو کے ذخائر سے کاشتکاری کے سال 2021-22میں خیبر پختونخوا کو 5 لاکھ میٹرک ٹن گندم کی فراہمی سے متعلق وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی درخواست کی منظوری دی۔ یہ گندم معمول کے قواعد و ضوابط کے مطابق فراہم کی جائے گی جس کے تمام اخراجات بشمول واقعاتی اخراجات خیبرپختونخوا کا محکمہ خوراک برداشت کرے گا۔ یہ گندم صوبائی ضرورت کے لئے فراہم کی جائے گی۔

 اجلاس میں غیر ملکی فنڈ حاصل کرنے والی این جی اوز/ این پی اوز کے لئے نئی پالیسی کی منظوری بھی دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ نئی پالیسی ایسے انداز میں وضع کی گئی ہے جس سے حکومت اور غیر حکومتی شعبوں میں اشتراک کار کو فروغ دیا جاسکے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کی جانب سے تین ملین میٹرک ٹن گندم کی درآمد کی درخواست کی منظوری بھی دے دی تاہم اس کے لئے پیپرا کے بورڈ سے منظوری لینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔

 اس اقدام کا مقصد ملک میں گندم کے سٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھنا ہے۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کی حکومت کو گندم کی سبسڈی فراہم کرنے کے لئے وزارت خزانہ کے لئے 1.370 ارب روپے، وزارت صنعت و پیداوار کے مختلف اخراجات کے لئے 32.097 ارب روپے اور پاک افغان بارڈر پر سکیورٹی بڑھانے کے لئے وزارت داخلہ کے لئے 570 ملین روپے کی منظوری دی گئی۔