اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس میں قومی بجلی پالیسی کی متفقہ منظوری دے دی گئی ہے جو آئندہ سالوں کیلئے ہوگی۔
پالیسی میں قلیل وطویل مدتی منصوبے شامل ہوں گے، بجلی کے نظام کی بہتری کیلئے حکومت نے بجٹ میں 100ارب روپے رکھے ہیں، تحریک انصاف ماضی کی حکومتوں کی غلطیاں نہیں دہرائے گی۔
بجلی گھروں کی بولیاں شفاف، سستے اور کھلے طریقے سے کریں گے، نئی پالیسی میں متعین کردہ اصولوں کی بنیاد پر نیا نیشنل ایکشن پلان بھی ترتیب دیا جائے گا جبکہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو وقار مسعود نے کہا ہے کہ حکومت نے آئندہ مالی سال کے دوران کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا ہے۔
بجٹ میں بعض ٹیکسز استثنیٰ ختم کی گئی ہے، ٹیکس کی سطح میں ردوبدل کیا گیا، وزیراعظم کی سربراہی میں ٹیکس ایڈوائزری گروپ بنایا جا رہا ہے جس میں تمام اکائیوں کو شامل کیا جائے گا جس سے ٹیکسز کے مسائل بروقت حل کر لئے جائیں گے۔
پیر کو وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے وزیراعظم کے معاون خصوصی وقار مسعود کے ہمراہ اسلام آباد میں نیوز بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں نیشنل الیکٹرسٹی پالیسی 2021کو متفقہ طو رپر منظور کر لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص دیکھا گیا کہ پروجیکٹس بغیر کسی منطق اور پلاننگ سے ہوئی تھی، نہ یہ دیکھا گیا کہ بجلی کس فیول پر بیسڈکرتی ہے اور بہت سی بجلی کا انحصار امپورٹڈ فیول پر کیا گیا ہے، اس کی وجہ سے ہماری بجلی کی پیداوار اور قیمت میں غیر یقینی صورتحال قائم کردی ہے اور ساتھ ہی سال بھر کی کھپت کا بھی انداز نہیں لگایا اور یکساں شامل کیا جاتارہا۔
۔ وزیرتوانائی حماداظہر نے کہا کہ قومی بجلی پالیسی میں تمام صوبوں سے مل کر اصول وضع کئے گئے ہیں اورمتفقہ طریقے سے اس کی منظوری ہوئی، قومی بجلی پالیسی میں اس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ بجلی کے پراجیکٹس میں شفاف طریقے سے کم قیمت پر بولیاں لگائی جائیں جو اوپن ہوں گی اور ان بولیوں کی منظوری بھی متفقہ طریقے سے کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پالیسی میں قلیل مدتی اور طویل مدتی پروگرامز شامل ہوں گے جبکہ نئی پالیسی آئندہ دس سال کیلئے ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ قومی بجلی پالیسی تیار کرنے کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل نے چار اجلاس کئے جبکہ صوبوں کے ساتھ اس حوالے سے 100سے زائد اجلاس کا انعقاد کیا گیا،قومی بجلی پالیسی 2005سے زیر نظر تھی لیکن کسی بھی وجہ سے منظور نہ ہوسکی، آج تاریخی موقع ہے کہ تحریک انصاف حکومت نے اس کی متفقہ منظوری دی ہے۔
حماد اظہر نے کہا کہ پالیسی کا مقصد بجلی کے نظام میں شفافیت لانا ہے اور پاکستانی عوام کو سستی بجلی فراہم کرنا ہے، نظام میں مزید 10ہزارمیگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے۔