کورونا وبا سے نمٹنے کیلئے عالمی سطح پر اختیار کی جانے والی حکمت ِعملی میں یہ بات بھی شامل تھی کہ ترقی پذیر (غریب) ممالک کو ایک خاص تناسب سے ’کورونا ویکسین‘ فراہم کی جائے گی تاکہ دنیا بھر میں بیک وقت کورونا وبا سے نمٹا جا سکے لیکن ابتدائی چند ماہ کے بعد صورتحال گھمبیر ہو رہی ہے کیونکہ سوائے ترقی یافتہ (مالدار) ممالک کے کہیں بھی آبادی کے تناسب سے کورونا ویکسین دستیاب نہیں ہے اور اِس سلسلے میں عالمی ادارہئ صحت نے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”عالمی شیئرنگ سکیم کے ذریعے کورونا ویکسین لینے والے غریب ممالک کیلئے اپنے ہاں ویکسین پروگرام جاری رکھنا ممکن نہیں رہا کیونکہ اِن کے پاس حسب آبادی کافی مقدار میں کورونا ویکسین کی خوراکیں دستیاب نہیں ہیں۔“ ڈبلیو ایچ او کے سینیئر مشیر ڈاکٹر بروس آئلورڈ نے کہا ہے کہ کوویکس پروگرام کے تحت 131ممالک کو ویکسین کی 9 کروڑ خوراکیں فراہم کی گئی ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ وائرس اب بھی پھیل رہا ہے اور اس کے پیش نظر ویکسین فراہمی کی یہ مقدار انسانی آبادیوں کو وائرس سے بچانے کیلئے ناکافی ہے۔ ذہن نشین رہے کہ کورونا ویکسین کی عدم دستیابی ایک ایسے موقع پر سامنے آ رہی ہے جب بیشتر افریقی ممالک میں انفیکشن کی تیسری لہر جاری ہے۔جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے دولت مند ممالک کی جانب سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اُن کے ملک میں حالیہ دنوں میں وائرس کے پھیلاؤ میں بہت تیزی دیکھی گئی مگر دوسری جانب ویکسین بڑی مقدار میں دستیاب نہیں ہے۔ براعظم افریقہ کے ممالک کیلئے اب تک ویکسین کی صرف چار کروڑ خوراکیں فراہم کی گئی ہیں اور یہ شرح آبادی کے تناسب سے 2 فیصد سے بھی کم ہے۔ اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے جنوبی افریقہ کی حکومت کویکس کے ساتھ مل کر مزید ویکسین تیار کرنے کیلئے ایک علاقائی پروگرام پر کام کر رہی ہے۔ کوویکس کو گذشتہ سال اس بات کو یقینی بنانے کیلئے تشکیل دیا گیا تھا کہ دنیا بھر میں کووڈ ویکسین کی خوراکیں دستیاب ہوں اور اس کیلئے امیر ممالک غریب ممالک کی مدد کی غرض سے ویکسین کی تیاری پر اٹھنے والے اخراجات پر سبسڈی دیتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں کی سربراہی میں قائم ہونے والی کوویکس نے ابتدائی طور پر سال 2021ء کے آواخر تک دنیا بھر میں ویکسین کی 2 ارب خوراکیں فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا تھا۔ ان میں سے بیشتر خوراکیں ترقی پذیر (غریب) ممالک کو عطیہ کی جا رہی ہیں۔ کوویکس کو اُمید ہے کہ وہ ہر غریب ملک میں کم سے کم بیس فیصد آبادی کو ویکسین کرنے کیلئے خوراکیں فراہم کر سکے گی تاہم ویکسین کی تقسیم میں مینوفیکچرنگ میں تاخیر اور رسد میں خلل کے باعث مسئلہ ہوا ہے جس کی وجہ سے وہ غریب ممالک جو مکمل طور پر کوویکس کی جانب سے عطیہ کی جانے والی ویکسین پر انحصار کرتے ہیں وہاں اس کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ یوگینڈا‘ زمبابوے‘ بنگلہ دیش سمیت بہت سے ایسے ممالک ہیں جنہوں نے حالیہ دنوں میں ویکسین کی قلت کی اطلاع دی ہے۔سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کی حالیہ بریفنگ کے دوران ڈاکٹر آئلورڈ نے سخت الفاظ میں مختلف ممالک میں ویکسین کی قلت کے مسئلے پر بات کی۔ اُنہوں نے کہا کوویکس پروگرام میں شامل 80کم آمدنی والے ممالک میں سے نصف کے پاس ویکسین پروگرامز کو جاری رکھنے کیلئے کافی مقدار میں ویکسین دستیاب نہیں ہے اور روزانہ کی بنیاد پر ان ممالک سے جو خبریں موصول ہو رہی ہیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ 80 ممالک میں سے نصف ممالک کے پاس ویکسین کا سٹاک ختم ہو گیا ہے اور یہ ممالک مزید ویکسین کی فراہمی کی درخواست کر رہے ہیں۔ ’حقیقت یہ ہے کہ شاید حالات کچھ اس سے زیادہ ہی خراب ہوں۔‘ چند ممالک نے کورونا ویکسین کی قلت ختم کرنے کیلئے اپنے اپنے ملک میں متبادل انتظامات کرنے کی کوشش کی ہے‘ جس کے سخت نتائج ہو سکتے ہیں کیونکہ یہ ممالک ٹیکوں کیلئے مارکیٹ کی قیمت سے زیادہ قیمت ادا کرنے پر مجبور ہیں چونکہ غریب ممالک میں ویکسین کی رسد میں دشواری کا سامنا ہے اسی لئے کچھ دولت مند ممالک‘ جن کے پاس ویکسین کی اضافی خوراکیں موجود ہیں‘ کوویکس اور دیگر ذرائع سے ویکسین کے عطیات جمع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں حالیہ پیشرفت یہ بھی سامنے آئی ہے کہ امریکی انتظامیہ (صدر جو بائیڈن) نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے ضرورت مند ممالک کو ویکسین کی ساڑھے پانچ کروڑ خوراکیں عطیہ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ان میں سے چار کروڑ دس لاکھ خوراکیں کوویکس پروگرام کے تحت تقسیم کی جائیں گے جبکہ باقی ایک کروڑ چالیس لاکھ خوراکیں ترقی پذیر ممالک میں بانٹ دی جائیں گی۔ ویکسین کا یہ عطیہ ان پانچ سو ملین (پچاس کروڑ) خوراکوں میں شامل نہیں ہے جو امریکہ پہلے ہی کوویکس کے ذریعے عطیہ کرنے کا اعلان کر چکا ہے۔ صدر بائیڈن نے یہ وعدہ رواں ماہ کے آغاز میں بڑی اقتصادی طاقتوں کی نمائندہ تنظیم ’جی سیون‘ کے سربراہی اجلاس میں کیا تھا لیکن عالمی طاقتوں کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل سے متعلق تاریخ زیادہ قابل ذکر نہیں۔پاکستان نے ایک کروڑ کورونا ویکسینز دینے کا عمل مکمل کر لیا ہے جبکہ 20 لاکھ پاکستانی ایسے ہیں جنہوں نے کورونا کی دونوں ویکسینز لگوا لی ہیں لیکن پاکستان کے لئے کورونا صورتحال سے نمٹنا آسان نہیں، حالانکہ حکومت نے کورونا ویکسین کی کمی دور کرنے کیلئے ایک کروڑ اَسی لاکھ ویکسینز کے عطیے کا انتظار کرنے کی بجائے چین اور کوویکس سے ویکسینز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔7 کروڑ (70ملین) پاکستانیوں کیلئے کورونا ویکسین کی دستیابی یقینی بنانی ہے اور آبادی کی اِس قدر بڑی تعداد کیلئے کورونا ویکسین کی دستیابی قطعی آسان نہیں جبکہ عالمی سطح پر ویکسین کی کمی بھی ہے اور اِس کے حصول کیلئے ترقی پذیر ممالک پہلی ترجیح ہیں۔ (بشکریہ: دی نیوز۔ تحریر: ڈاکٹر فاطمہ اکبر۔ ترجمہ: اَبواَلحسن اِمام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام