پاکستان کواسلامی ترقیاتی بینک سے 4.5 ارب ڈالر کا قرضہ ملے گا ،جبکہ دوسری جانب ورلڈ بینک نے بھی پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت پاکستان اور اسلامی ترقیاتی بینک ( آئی ڈی بی ) کے مابین 3سالہ فریم ورک ایگریمنٹ پر دستخط ہوگئے ہیں جس کے تحت بینک تیل اور گیس کی درآمد کے لیے 4.5 ارب ڈالر کا کمرشل قرضہ فراہم کرے گا۔
وزارت اقتصادی امور کے اعلامیہ کے مطابق اسلامی ترقیاتی بینک کے تجارتی سرگرمیوں کے لیے قرضہ مہیا کرنے والے ذیلی ادارے انٹرنیشنل اسلامک ٹریڈ فنانس کارپوریشن ( آئی ٹی ایف سی ) نے پاکستان کو خام تیل، ریفائنڈ پٹرولیم مصنوعات، ایل این جی اور یوریا جیسی بنیادی اشیاء کی درآمد کے لیے 3سال کے دوران 4.5 ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے۔
معاہدے پر دستخط کی تقریب آن لائن منعقد کی گئی جس میں آئی ٹی ایف سی کے سی ای او ہانی سلیم سونبول اور سیکریٹری اقتصادی امور نوراحمد نے معاہدے پر دستخط کیے۔ وزیراقتصادی امور عمرایوب خان بھی اس تقریب میں ورچوئل طور پر موجود تھے۔
معاہدے کے تحت حاصل ہونے والی قرضے کی رقم سے پاکستان اسٹیٹ آئل ( پی ایس او)، پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ ( پارکو) اور پاکستان ایل این لمیٹڈ ( پی ایل ایل) خام تیل، ریفائنڈپٹرولیم مصنوعات اور ایل این جی درآمد کریں گی۔
اس موقع پر عمرایوب خان نے قرض کی فراہمی پر آئی ٹی ایف سی کا شکریہ ادا کیا۔ وزارت اقتصادی امور کے مطابق حکومت نے 2018-20 کے عرصے کے لیے بھی اتنی ہی مالیت کے قرض کے معاہدے پر دستخط کیے تھے مگر اس عرصے کے دوران 2.5 ارب ڈالر ( 55 فیصد ) قرضہ ہی کام میں لایا جاسکا تھا۔ حکومت سالانہ ڈیڑھ ارب ڈالر کے بجائے 83.3 کروڑ ڈالراستعمال کرسکی تھی۔
دوسری جانب ورلڈ بینک نے بھی پاکستان کیلئے 80 کروڑ ڈالر کی منظوری دے دی ہے۔
عالمی بینک توانائی اور انسانی وسائل کے شعبوں کے دو منصوبوں کیلئے پاکستان کو 80 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔
عالمی بینک کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق پاکستان کیلئے منظورکی جانے والی فنانسنگ میں سے 40 کروڑ ڈالر پاکستان پروگرامنگ فار ایفورڈ ایبل اینڈ کلین انرجی(پی اے سی) کیلئے منظور کئے گئے ہیں جبکہ 40 کروڑ ڈالر کی دوسری فنانسنگ ہیومن انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسمیشن منصوبے کے لیے منظور کئے گئے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق رقم دو منصوبوں کیلئے منظورکی گئی ہے، عالمی بینک کی منظور کردہ رقم کلین انرجی پروگرام اور سیکیورنگ ہیومین انویسٹمنٹ ٹو فوسٹر ٹرانسمشن منصوبے پر خرچ ہوگی۔
عالمی بینک اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو درپیش مالی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاورسیکٹر ریفارمز انتہائی اہم ہیں اس سے انرجی مکس کی صورتحال بہترہوگی اوربجلی کی پیداواری لاگت میں کمی واقع ہوگی، اس کے علاوہ گردشی قرضے میں کمی واقع ہوگی اور ملک میں توانائی کے شعبہ میں پائداری آئے گی ۔
اعلامیہ کے مطابق پاکستان کیلئے منظورکئے جانے والے 40 کروڑ ڈالر کے دوسرے منصوبے سے ملک میں صحت اورایجوکیشن سروسزمیں بہتری آئے گی اوراس سے غریب ومتوسط طبقے کیلئے آمدن بڑھانے کے مواقع بڑھیں گے جس سے اقتصادی کی ترقیاتی کی رفتاربہترہوگی۔
وزارت اقتصادی امور کے مطابق اس کی وجہ کورونا کی وبا کا پھوٹ پڑنا اور تیل کی کم ہوتی قیمتیں تھیں۔