عوامی جمہوریہ چین میں (یکم جولائی) سے کیمونسٹ پارٹی آف چائنا (CPC) کے قیام کی صد سالہ تقریبات منائی جا رہی ہیں اور اِس مناسبت سے ماہئ جون کا آغاز ہوتے ہیں تشہیری مہمات کے ذریعے ’چین شناسی‘ میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ دنیا چین کے نام سے تو واقف ہے لیکن بہت کم لوگ اِس حقیقت کو جانتے اور پہچانتے ہوں گے کہ چین کی معاشی میدان اور بالخصوص غربت ختم کرنے میں حاصل کردہ کامیابیوں کے پیچھے ایک ایسی جماعت کا عمل دخل ہے جو نہایت ہی خاموشی اور بنا ذاتی تشہیر ترقی کے اہداف وضع کرتی ہے۔ اس مہم کے علاوہ ملک کے صدر اور کیمونسٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل شی جی پنگ نے رواں برس فروری کی بیس تاریخ کو کیمونسٹ پارٹی کے ارکان کو کیمونسٹ پارٹی کی تاریخ سے روشناس کرانے کی ایک مہم کا آغاز کیا تھا۔ چین کو درپیش‘ کورونا وبا اور معاشی چیلنجز و دیگر تنازعات جیسے مسائل کے پس منظر میں چین کی قیادت کا خیال ہے کہ سرکاری طور پر تصدیق شدہ اس تاریخ سے عوام کو روشناس کرانے سے رائے عامہ کو ہموار کرنے میں مدد ملے گی۔چین کو سمجھنے کیلئے حکمراں کیمونسٹ پارٹی کی تاریخ‘ جدید چین کی تاریخ‘ چین میں اصلاحات اور معیشت کو دنیا کیلئے کھولنے کی تاریخ اور گزشتہ پانچ صدیوں میں عالمی سطح پر سوشلسٹ سوچ کے فروغ کی تاریخ کا مطالعہ کرنا پڑے گا۔ تاریخ کی یہ تشریح حکمراں جماعت کے نقطہ نگاہ سے کی گئی ہے جو ہمیشہ ہی اِس بات پر زور دیتی آئی ہے کہ حکمراں جماعت اور ملک کی تاریخ شناسی پر زور دیا جائے لیکن سی سی پی کی موجودہ قیادت صدر شی جی پنگ کی رہنمائی میں حکمران جماعت کے ارکان پر چین میں اصلاحات اور معیشت کو کھولنے کی تاریخ اور سوشلسٹ سوچ کی ترویج اور ترقی کی تاریخ سے روشانس ہونے پر بھی زور دے رہی ہے اور انہیں توقع ہے کہ اس طرح جماعت کے اراکین اور عوام کی سوچ اور خیالات میں پختگی آئے گی۔ کیمونسٹ پارٹی کی طرف سے پچیس مئی کو جاری ہونے والے ایک اعلان کے بعد یہ ملک گیر مہم بن گئی ہے۔ اس اعلان میں کہا گیا تھا کہ چین کے حوالے سے ’چار تاریخوں‘ کی تشہیر اور ان کی آگاہی خاص کر نوجوان میں پیدا کی جانی چاہئے تاکہ انہیں سمجھنے میں مدد ملے کہ ’کیمونسٹ پارٹی کیوں کامیاب ہے‘ مارکس ازم کیوں مؤثر ہے اور چین کی طرز کا سوشل ازم کیوں اچھا ہے؟‘ چین میں انگریزی زبان میں شائع ہونے والے اخبار اور ذرائع ابلاغ جن کے قارئین‘ سامعین اور ناظرین اکثر بیرونی دنیا کے لوگ ہوتے ہیں ان میں شاید ہی چار تواریخ کے بارے میں چلائی جانے والی مہم کا ذکر نظر آئے لیکن چینی زبان میں چلائے جانے والے جرائد اور ذرائع ابلاغ میں اس بارے میں تبصروں تجزیوں اور مضامین کی بھرمار ہے۔ چین حکومت کی اِن کاوشوں کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ نئے چین کے بنانے میں کیمونسٹ پارٹی کے کردار کو اجاگر کیا جائے جس نے ملک میں معاشی اصلاحات متعارف کروائیں اور معیشت کو سرمایہ کاری کیلئے کھولا اور یوں ملک نے معاشی ترقی کی اور عوام میں خوشحالی آئی۔ کیمونسٹ پارٹی کو توقع ہے کہ ان چار تواریخ کا علم عام ہونے سے اس کے اس دعوے کو تقویت ملے گی کہ حکمران جماعت چین کے عوام کو ترقی اور خوشحالی کی نئی بلندیوں پر لے جانے کی اہل ہے اور یوں وہ عوام میں اپنی مقبولیت اور حمایت میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ حکمراں جماعت کے مؤقف کی زیادہ تشہیر کرنے والے ایک چینی اخبار کے اکتیس مئی کے شمارے میں شائع ہونے والے مضمون میں وضاحت کی گئی کہ جاری مہم کا مقصد جماعت کے تمام اراکین اور معاشرے میں چینی قوم کیلئے کیمونسٹ پارٹی کی خدمات اور کامیابیوں کے بنیادی نکات کے بارے میں سمجھ میں اضافہ کرنا ہے جو یہ سمجھتی ہے کہ تواریخ کے مذکورہ چاروں ادوار کے مطالعے سے اس خیال کو بھی تقویت دینے میں مدد ملے گی کہ چین کا شوشلسٹ نظام دیگر سیاسی نظاموں کے مقابلے میں بہتر ہے اور اس سے ملک میں جاری اس بحث کو بھی ختم کرنے میں مدد ملے گی کہ چین کو سیاسی اصلاحات کی بھی ضرورت ہے تاکہ وہ دنیا میں جہاں مغربی سیاسی روایات اور سوچ کو فوقیت دی جاتی ہے وہاں وہ اکیلا نہ رہ جائے۔ حکمراں جماعت کی سرپرستی میں چلاءِے جانے والے ایک اور اخبار ’گوانگمن ڈیلی‘ میں پندرہ جون کو شی جی پنگ کی جدید دور میں چینی طرز کے شوشل ازم کے بارے میں سوچ پر تحقیق کرنے والے محقق ’لی ہونگوائی‘ نے لکھا کہ ”چار تواریخ کے مطالعے سے یہ سمجھنے میں لوگوں کو آسانی ہو گی کہ کسی طرح سے چین نے چینی طرز کے سوشل ازم کا کامیاب راستہ اختیار کیا اور دنیا بھر کے لوگوں کو یہ دکھایا اور یقین دلایا کہ سوشل زم اور کیمونزم کام کرتا ہے۔ ارتقا کے تاریخی عمل اور دو نظریات اور دو سماجی نظاموں کے درمیان کشمکش میں سوشل ازم اور کیمونزم کے حق میں تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ چار تواریخ کی تعلیم کو تاریخ کے اس بیانیے جسے کیمونسٹ پارٹی کی اصطلاح میں ’تاریخی فنائیت‘ کہتے ہیں کو بھی رد کرنے میں مدد ملے گی۔ صدر شی جی پنگ نے دوہزارتیرہ میں ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ دشمن قوتیں ملک کے اندر اور ملک کے باہر کیمونسٹ پارٹی اور جدید چین کی تاریخ پر حملہ آور ہیں جس کا بنیادی مقصد لوگوں کے ذہنوں کو پراگندہ کرنا اور انہیں چین کی موجودہ قیادت اور چین کے شوشلسٹ نظام کو ختم کرنے پر اکسانا ہے۔ کیمونسٹ پارٹی کی صدسالہ تقریبات میں چینی عوام کی جوش و خروش سے شرکت بھی اِس بات کا ثبوت ہے کہ چین کا نظام زوال پذیر نہیں بلکہ یہ دنیا اور بالخصوص خطے پر حاکمیت بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ (بشکریہ: ڈان۔ تحریر: ڈاکٹر صغیر فاروقی۔ ترجمہ: ابوالحسن امام)
اشتہار
مقبول خبریں
حقائق کی تلاش
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
افغانستان: تجزیہ و علاج
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
جارحانہ ٹرمپ: حفظ ماتقدم اقدامات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
موسمیاتی تبدیلی: عالمی جنوب کی مالیاتی اقتصاد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
کشمیر کا مستقبل
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد پولیو جدوجہد
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
درس و تدریس: انسانی سرمائے کی ترقی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
انسداد غربت
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
مصنوعی ذہانت: عالمی حکمرانی
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام
شعبہ ئ تعلیم: اصلاحات و تصورات
ابوالحسن امام
ابوالحسن امام