کراچی: وفاقی حکومت کی جانب سے کپاس کی پیداواری سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کرکے ملکی پیداوار بڑھانے کی غرض سے فی 40 کلوگرام کپاس کی امدادی قیمت پانچ ہزار روپے مقرر کردی گئی ہے تاہم کسانوں نے مقررہ امدادی قیمت کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش کا اظہار کیاہے۔
کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا اس بارے میں کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اپنے حالیہ اجلاس میں کپاس کی امدادی قیمت پانچ ہزار روپے فی چالیس کلو گرام مختص کرنے کا فیصلہ کیا تھا جسے کسان تنظیموں نے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نئی امدادی قیمت سے کسانوں کو فائدے کی بجائے نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ اس سے منڈیوں میں کپاس کی قیمتوں میں کمی کا رجحان پیدا ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو چاہیئے کہ وہ کپاس کی نئی امدادی قیمت کم از کم 6 ہزار روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کریں تاکہ کسان اس سے مستفید ہوسکیں اور اوپن مارکیٹ میں کپاس کی قیمتیں بھی مستحکم رہ سکیں۔ کیوںکہ کپاس کی کھلی مارکیٹ میں فی چالیس کلوگرام کپاس کی قیمت 6000 روپے ہونے کی وجہ کسانوں کو خدشہ ہے کہ مقامی کاٹن مارکیٹس میں کپاس کی قیمت گھٹ جائے گی۔
یاد رہے کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ اگر اوپن مارکیٹ میں کپاس کی قیمتیں پانچ ہزار روپے فی چالیس کلو گرام سے گرجائیں گی تو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کاٹن جنرز سے ابتدائی طور پر روئی کی دو لاکھ گانٹھوں کی خریداری کرے گی تاکہ کپاس کی قیمتوں میں استحکام آ سکے۔
واضح رہے کہ مالی سال 2005 کے بعد وفاقی حکومت نے 15سالہ وقفے کے بعد ملک میں کپاس کی امدادی قیمت مقرر کی ہے۔