اسلام آباد: ملک پر قرضوں کے انبار کے باوجود حکومت نے عوام کو ٹیکس رعایتیں دینے کا فیصلہ کرلیا۔
حکومت نے اسٹیل کے ڈسٹری بیوٹرز، ڈیلرز اور سب ڈیلرز کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس 4 اعشاریہ 5 فیصد سے کم کرکے محض 0.25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
، موبائل فون مینوفیکچررز کے لیے 1اعشاریہ 25 فیصد انکم ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی زیرغور ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے ایک فنانشل سیکٹر فرم کو انکم ٹیکس سے استثنیٰ دینے اور اسٹیل اور موبائل فون ساز سیکٹرز کے لیے ٹیکس واجبات میں کمی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ایک آرڈیننس کے تحت کچھ شعبوں کے لیے ٹیکس ریلیف تجویز کیا گیا ہے، یہ ترمیمی آرڈیننس منظوری کے مرحلے میں ہے، اس آرڈیننس کا مجوزہ مقصد نادرا کو ٹیکس دہندگان کے ڈیٹا تک رسائی دینا تھا مگر اب اس ترمیمی آرڈیننس کو دوسرے پالیسی اہداف کے حصول کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تجویز دی ہے کہ پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ کی مجموعی آمدن کو انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے، اگر کابینہ یہ تجویز منظور کرلیتی ہے تو پھر یہ رواں سال کے آغاز میں حکومت کی جانب سے متعارف کردہ کارپوریٹ انکم ٹیکس ریفارمز کے خلاف ہوگا۔
پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی لمیٹڈ ان اداروں میں شامل تھی جنہیں انکم ٹیکس سے حاصل استثنیٰ ّآئی ایم ایف کی شرائط کے تحت ختم کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے اسٹیل کے ڈسٹری بیوٹرز، ڈیلرز اور سب ڈیلرز کے لیے ودہولڈنگ ٹیکس 4 اعشاریہ 5 فیصد سے کم کرکے محض 0 اعشاریہ 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسی طرح اسٹیل سیکٹر کے بزنس چین کے لیے انکم ٹیکس کی شرح بھی 1 اعشاریہ 25 فیصد سے کم کرکے 0 اعشاریہ 25 فیصد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ موبائل فون مینوفیکچررز کے لیے 1 اعشاریہ 25 فیصد انکم ٹیکس ختم کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا جارہا ہے۔