اب ہر گھر میں پنکھے کا استعمال تو ہوتا ہی ہے اور مخصوص مہینوں کے علاوہ پورا سال انہیں چلایا جاتا ہے۔
مگر ہمیں ٹھنڈی ہوا فراہم کرنے والی اس مشین کے بلیڈ یا پروں میں گرد کیوں اکٹھی ہوجاتی ہے حالانکہ پنکھے کو تو گرد کو دور اڑا دینا چاہیے؟
اس کا جواب سادہ تو نہیں مگر دلچسپ ضرور ہے۔
مگر اس سے پہلے یہ جان لیں کہ گرد کسے کہتے ہیں۔
گرد کیا ہے؟
ہمارے گھر میں گرد کی زیادہ تر اکثریت انسانی جلد اور بالوں کے مردہ خلیات پر مشتمل ہوتی ہے۔
ہمارا جسم مسلسل جلد کے خلیات کو بناتے ہوئے روزانہ ہزاروں خلیات کو خارج کرتا ہے، جس کے نتیجے میں فضا میں گرد کے بہت زیادہ مائیکرو اسکوپک ذرات اکٹھے ہوجاتے ہیں۔
یہ ذرات ہمارے گھر میں ہر وقت گھومتے رہتے ہیں اور اس سے ہٹ کر مٹی کے ذرات، پیپر فائبر، ٹیکسٹائل فائبر اور دیگر میٹریلز بھی گرد کا حصہ ہوتے ہیں۔
تو پنکھوں میں گرد کیوں اکٹھی ہوتی ہے؟
درحقیقت ایسا بلاوجہ نہیں ہوتا بلکہ اس کے پیچھے سائنسی وجہ چھپی ہے۔
اس کی وجہ static electricity (ایسی برقی توانائی جو برقی رو کی صورت میں رواں نہ ہو) میں چھپی ہے۔
جب پنکھا گھومتا ہے جس کے نتیجے میں پنکھے کے بلیڈز کے اردگرد ہوائی مالیکیولز بنتے ہیں جس سے ہمیں ٹھنڈک محسوس ہوتی ہے۔
جب یہ مالیکیولز متحرک ہوتے ہیں تو ایک برقی رو بنتی ہے خاص طور پر پنکھے کے بلیڈز کے کناروں پر۔
یہ برقی رو کمرے کی فضا میں موجود گرد کے ذرات کو اپنی جانب کھینچتی ہے اور یہ گرد بلیڈز پر اکٹھی ہونے لگتی ہے۔
گرد کے ذرات کا یہ اجتماع مزید ذرات کو اپنی جانب کھینچتا ہے اور وقت کے ساتھ بلیڈز گندے نظر آنے لگتے ہیں۔
اس کا تجربہ بھی آپ آسانی سے کرسکتے ہیں بس آپ کو 2 پنکھوں کی ضرورت ہوگی۔
ان میں سے ایک پنکھے کو ہر وقت استعمال کریں جبکہ دوسرے کو کبھی کبھار یا بالکل استعمال نہ کریں۔
آپ مشاہدہ کریں گے جس پنکھے کو زیادہ استعمال کیا جارہا ہے وہ دوسرے کے مقابلے میں زیادہ گرد آلود ہے۔
ویسے برقی رو کے ساتھ ساتھ بلیڈز کی حرکت بھی اس حوالے سے کردار ادا کرتی ہے۔
جب یہ بلیڈز گھومتے ہیں تو پنکھے کی سطح پر ہوا کی رفتار صفر یا زیرو ہوتی ہے، یعنی وہاں ہوا نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے جس کے باعث گرد کے ذرات سطح پر اکٹھے ہونے لگتے ہیں اور وہاں جم جاتے ہیں۔
پنکھا جتنا تیز گھومے گا گرد جمع ہونے کی رفتار اتنی زیادہ ہوگی۔