سیاسی تناﺅ اور درپیش چیلنج



وزارت خزانہ کی رپورٹ کے مطابق جاری مالی سال کے8 ماہ میں ملک کا مالی خسارہ34.8 فیصد اضافے کیساتھ3 ہزار224 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے‘ رپورٹ میں بیرونی قرضوں اور بھاری سود کی ادائیگی کو مالی صورت حال کیلئے بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے‘ وزارت خزانہ نے پائیدار معاشی ترقی کیلئے مالیاتی ڈسپلن یقینی بنانے کو ناگزیر قرار دیا ہے‘ اس سب کیساتھ اس رپورٹ میں متعدد حوصلہ افزا اعدادوشمار بھی دیئے گئے ہیں ‘ان اعدادوشمار میں سرکاری ریکارڈ کے مطابق مہنگائی کی شرح کم ہونا بھی شامل ہے جبکہ گرانی کے حوالے سے برسرزمین صورتحال مارکیٹ کنٹرول کا موثر نظام نہ ہونے کے باعث اعدادوشمار سے ہٹ کر ہے دریں اثناءزرمبادلہ کے ذخائر8ارب ڈالر بتائے جا رہے ہیں جبکہ حصص کی منڈی میں مسلسل تیزی ہی نوٹ ہو رہی ہے‘ دوسری جانب ملک میں براہ راست سرمایہ کاری میں9.7 فیصد کمی بتائی جارہی ہے اس ضمن میں مہیا تفصیلات کے مطابق اس کا حجم ایک ارب نو کروڑ ڈالر ہے‘ وطن عزیز کے سیاسی منظرنامے میں ایک عرصے سے تناﺅ اور کشمکش کی صورتحال ہی چلی آرہی ہے‘ ایوان کے اندر اور باہر اس صورتحال کے اثرات بیانات کی شدت میں دکھائی دے رہے ہیں‘ دوسری جانب درپیش چیلنج اس بات کے متقاضی ہیں کہ کم از کم اہم قومی امور پر موثر حکمت عملی یقینی بنانے کیلئے سیاسی قیادت مل بیٹھ کر حکمت عملی وضع کرے اس منصوبہ بندی میں ضروری یہ بھی ہے کہ اسے اس انداز سے فریم کیا جائے کہ یہ آنے والے دنوں میں حکومتوں کی تبدیلی سے متاثر نہ ہونے پائے‘ سرکاری سطح پر جاری ہونے والی اعدادوشمار پر مشتمل رپورٹس میں اقتصادی اشاریوں میں بہتری قابل اطمینان ضرور ہوتی ہے تاہم ان اشاریوں کے ثمر آور نتائج برسرزمین سوالیہ نشان ہی رہتے ہیں‘ اس وقت بھی ذمہ دار دفاتر اعدادوشمار کے ساتھ گرانی کی شرح میں کمی دکھا رہے ہیں جبکہ ملک کا عام شہری مہنگائی کے ہاتھوں سخت اذیت کا شکار ہے‘ اس کی بنیادی وجہ مارکیٹ کنٹرول کیلئے کل وقتی موثر نظام کانہ ہونا بھی ہے اس کے نتیجے میں مصنوعی گرانی‘ ذخیرہ اندوزی اور ملاوٹ کا سلسلہ جاری ہے‘ اسی طرح کا سقم یہ بھی ہے کہ ملک میں کسی سیکٹر کیلئے ٹیکس کی شرح بڑھے یا پیداواری لاگت میں کوئی معمولی سااضافہ بھی ہو تو اس کے اثرات فوری طورپر عام شہری کی مشکلات بڑھا دیتے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے کسی بھی شعبے میں کوئی ریلیف دیئے جانے کا فائدہ اس عام شہری کو دکھائی نہیں دیتا‘ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اعلان کیساتھ ہی مہنگائی بڑھتی دکھائی دیتی ہے جبکہ کمی کی صورت مارکیٹ میں ریلیف کم ہی ملتاہے ‘ضر ورت فیصلہ سازی کے مراحل میں اس حوالے سے حکمت عملی کی بھی ہے تاکہ اقتصادی اشاریوں میں بہتری کے ساتھ عوام کو ریلیف بھی مل سکے۔