اور اب دبئی پراپرٹی لیکس

وطن عزیز کے گرما گرم سیاسی منظر نامے میں منگل کے روز دبئی میں 400 ارب ڈالر کی جائیدادوں سے متعلق رپورٹ نے درجہ حرارت مزید بڑھا دیا ہے‘ دبئی پراپرٹی لیکس سے متعلق تادم تحر یر مہیا ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق 400 ارب ڈالر کی جائیدادوں میں 11 ارب ڈالر کی پراپرٹی پاکستانیوں کے پاس ہے‘ رپورٹ کے مطابق 17 ہزار پاکستانیوں نے 23 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں‘ پراپرٹی لیکس کے ساتھ اس حوالے سے وضاحتوں کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے اور سیاسی بیانات کی حدت بھی بڑھنے لگی ہے۔ وطن عزیز میں اس سے پہلے پانامہ پیپرز کے نام سے رپورٹس سیاسی درجہ حرارت کو بہت بڑھا چکی ہیں‘ دبئی پراپرٹی لیکس سے متعلق رپورٹ ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب ملک میں سیاست کا میدان پہلے ہی بہت تناؤ اور کشمکش کا شکار ہے۔ منگل کے روز دبئی پراپرٹی لیکس کے تحت مندرجات کے سامنے آنے سے پہلے ہی قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان گتھم گتھا ہوتے ہوتے رہ گئے‘ اسی طرح کی گرما گرمی صوبائی اسمبلیوں کے اجلاسوں میں بھی دیکھی جا رہی ہے‘ اس سب کو پارلیمانی نظام میں معمول قرار دیا جاتا ہے تاہم اس کے ساتھ ضرورت ملک کو درپیش اہم چیلنجوں سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی کی بھی ہے۔ پاکستان کی اکانومی بھاری قرضوں تلے دبی ہوئی ہے ان قرضوں کے انبار میں مسلسل اضافہ بھی ریکارڈ ہوتا چلا جا رہا ہے‘ ملک کے اندرونی و گردشی قرضے اپنی جگہ پریشان کن ہیں‘ قرضوں کے حصول کیلئے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کے مطالبات بڑھتے چلے جا رہے ہیں جن کو پورا کرنے پر غریب عوام کیلئے مشکلات مزید بڑھتی چلی جاتی ہیں‘ سیاسی گرما گرمی کا گراف کبھی ایک تو کبھی دوسرے ایشو پر بڑھنا معمول کا حصہ ہے تاہم ضروری ہے کہ کم از کم اہم قومی امور پر مل بیٹھ کر بات کرنے کی گنجائش نکالی جائے۔ ایک ایسے وقت میں جب اگلے مالی سال کیلئے بجٹ کی تیاری کا کام بھی جاری ہے اس ضمن میں مشاورت زیادہ ناگزیر ہے تاکہ مستقبل کیلئے روڈ میپ ترتیب دیا جا سکے۔ 
پارکنگ پر پابندی
پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے اس داخلی دروازے کے قریب پارکنگ پر پابندی عائد کر دی ہے کہ جس سے ایمرجنسی میں مریضوں کو لایا جاتا ہے‘ بہت دیر کے بعد سہی اس حوالے سے اعلامیہ جاری ہو چکا جو قابل اطمینان ہے تاہم اصل سوال اس پر عملدرآمد کا ہے۔ گیٹ کے قریب پارکنگ پر پابندی کیساتھ ضروری گیٹ تک رسائی کے راستوں میں ٹریفک کی روانی یقینی بنانے کی ہے‘ ضرورت ہسپتال کے دیگر داخلی دروازوں سے بھی مریضوں کو شعبہ حادثات اتفاقیہ تک پہنچانے کے ضروری انتظامات کی ہے جس کیلئے وزیر صحت کو خود آن سپاٹ جائزہ لے کر احکامات جاری کرنا ہوں گے اور اس ضمن میں انتظامات کو عملی صورت بھی دینا ہو گی۔