وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار ایک آزاد پرندے کی طرح ہوتا ہے‘ اس کو جہاں سکون میسر ہو اور شورشرابہ نہ ہو‘ و ہاں سرمایہ کاری کرتا ہے‘ وزیر اعظم شہبازشریف گزشتہ شب وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں ایک ایسے وقت سرمایہ کاری کیلئے پرسکون ماحول کی بات کر رہے ہیں جب ملک معیشت کے سیکٹر میں شدید مشکلات کا سامنا کررہا ہے‘ اقتصادی شعبے میں مشکلات کے اثرات عوام پر بھی نہایت منفی صورت مرتب ہو رہے ہیں‘ اس وقت غریب اور متوسط شہری کو کمر توڑ مہنگائی کے باعث اذیت ناک صورتحال کا سامنا ہے ‘توانائی بحران کے نتیجے میں دشواریوں کے ساتھ بنیادی شہری سہولیات کی عدم دستیابی اپنی جگہ پریشان کن ہے‘ جبکہ بے روزگاری علیحدہ سے اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے اس ساری صورتحال کا تقاضہ اکانومی کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے اور قرضوں پر سے انحصار ختم کرکے عوام کو ریلیف دینے کیلئے موثر اور ٹھوس اقدامات کا ہے‘ اقتصادی امور ڈویژن کے پاس مہیا اعدادوشمار کے مطابق وطن عزیز کے معاشی منظرنامے کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے‘ ذمہ دار دفاتر کی جانب سے بیرونی فنانسنگ سے متعلق رپورٹ میں بتایاجارہاہے کہ رواں مالی سال کے پہلے4 ماہ میں پاکستان کو1ارب72 کروڑ ڈالر ملے ہیں جبکہ سالانہ اہداف کے حوالے سے اعدادوشمار کو دیکھا جائے تو جولائی سے اکتوبر تک کے عرصے میں8.88 فیصد فنڈز ہی حاصل ہو پائے ہیں‘ اس حوالے سے مہیا دستاویزات یہ بھی بتا رہی ہیں کہ رواں مالی سال میں بیرون ملک سے مجموعی طورپر19ارب39 کروڑ ڈالر ملنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ سے ملنے والے1ارب ڈالر اس سے علیحدہ ہیں‘ درپیش اقتصادی منظرنامے میں ملک کو مشکلات کے گرداب سے نکالنے کیلئے دیگر اقدامات کیساتھ ضروری ہے کہ سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہو‘ سرمایہ کاری کیلئے ماحول میں امن وامان کی ضرورت بھی ہے جبکہ سیاسی استحکام بھی ناگزیر ہے اس سب کیساتھ انتظامی طور پر محکمانہ اصلاحات اس حوالے سے بھی ضروری ہیں کہ وطن عزیز میں ایک عام مقامی سرمایہ کار کاروبار کے آغاز پر بجلی اور گیس کا میٹر تک حاصل کرنے کیلئے طویل عرصے تک دفاتر کے چکر کاٹتا رہتا ہے‘ یہی صورتحال دیگر معاملات میں بھی پیش آتی ہے کیا ہی بہتر ہو کہ سیاسی گرما گرمی کو اعتدال میں لانے کیساتھ سرمایہ کاری کیلئے مناسب ماحول یقینی بنانے کیلئے ٹھوس حکمت عملی ترتیب دی جائے جس کیلئے باہمی مشاورت ناگزیر ہے۔