عالمی سیاسی منظرنامے میں اس وقت امریکہ کے انتخابات اور ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسری مرتبہ صدر منتخب ہونے سے ہلچل مچی ہوئی ہے‘ اس حوالے سے خبروں اور تجزیوں کے ساتھ آنے والے دنوں میں بین الاقوامی سطح پر متوقع تبدیلیوں سے متعلق قیاس آرائیاں بھی جاری ہیں‘ انتخابی نتائج کے اعلان پر ڈونلڈ ٹرمپ نے اگلی مدت صدارت میں اپنی پالیسیوں کے خدوخال بھی واضح کئے ہیں‘ دوسری جانب وطن عزیز کے سیاسی ماحول میں بدستور تناؤ موجود ہے‘سیاسی بیانات کی حدت و شدت نے پورے منظرنامے کو گرمایا ہوا ہے‘ اس کے ساتھ تجزیے بھی ہو رہے ہیں کہ آنے والے دنوں میں بین الاقوامی اور ملکی سیاست کارخ کیا ہوگا‘ اس سب کیساتھ وطن عزیز کیلئے اہم بات یہ بھی ہے کہ انٹرنیشنل مانٹیری فنڈ کی جانب سے ریونیو اہداف کے حوالے سے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے‘ امریکہ میں صدارتی الیکشن کا مرحلہ مکمل ہونے کے ساتھ ہی آئی ایم ایف نے اس ضمن میں جائزہ مشن پاکستان بھیجنے کا اعلان کردیا ہے مشن11نومبر کو پاکستان پہنچے گا ریونیو اہداف کے حصول میں دیگر عوامل کیساتھ منی بجٹ کا امکان ظاہر کیاجا رہا ہے‘ دریں اثناء وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ اگر آمدنی کا حجم نہ بڑھایا جاسکا تو تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس بڑھے گا‘ وزیر خزانہ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ موجودہ حالات میں ہم درست سمت میں جارہے ہیں اوریہ کہ دوست ممالک پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں‘ درپیش بین الاقوامی اور ملکی سیاسی صورتحال سے ہٹ کر فیصلہ سازی اور منصوبہ بندی کے ذمہ دار دفاتر کو مدنظر رکھنا ہوگا کہ کسی بھی ریاست میں غریب عوام کے لئے ضروری ہے کہ عام شہری اپنے گھریلو بجٹ میں تمام اخراجات پورے کر سکے‘ بین الاقوامی صورتحال اور ملکی سیاست سب اپنی جگہ اہمیت کے حامل ہیں تاہم عوام کے لئے اہمیت اقتصادی شعبے میں استحکام اور آمدنی و اخراجات کے حوالے سے ریلیف ہے‘ اس وقت سرکاری اعدادوشمار میں مہنگائی کم ضرور ہوئی ہے تاہم مارکیٹ کنٹرول کا انتظام موثر نہ ہونے پر عوام کو اس میں ریلیف کا کوئی احساس نہیں ہو رہا جبکہ کم ہوتی گرانی میں گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اچانک بڑے اضافے نے کم آمدن والے شہریوں کے لئے مشکلات بڑھا دی ہیں‘سروسز کے حصول میں شدید مشکلات کے ساتھ غربت اور بیروزگاری عوام کے لئے مصیبت بنتی چلی جارہی ہے‘اس ساری صورتحال کا تقاضہ ہے کہ دیگر شعبوں کے لئے حکمت عملی ترتیب دینے کے ساتھ ترجیحات کی فہرست میں عوام کا ریلیف بھی اس طرح رکھا جائے کہ ثمر آور نتائج یقینی ہوں۔