رائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق وطن عزیز میں پاور ڈویژنز کے گردشی قرضے کا حجم مزید بڑھ کر تشویشناک صورت اختیار کرگیا ہے‘ قومی اسمبلی کو گزشتہ ر وز بتایا گیا ہے کہ گردشی قرضے کا مجموعی والیوم 2ہزار393 ارب روپے تک جاپہنچا ہے اس سیکٹر کے گردشی قرضے میں حالیہ اضافہ83 ارب روپے بتایا جارہا ہے‘ توانائی کے شعبے میں بحران بجلی اور گیس کی پیداوار طلب کے مقابلے میں کم اور بجلی کی ترسیل کے نظام کے استعداد پہلے ہی بھاری بل ادا کرنے والے صارفین کیلئے پریشان کن صورت اختیار کئے ہوئے ہے‘ ایسے میں پاور سیکٹر کا بڑھتا گردشی قرضہ اصلاح احوال کیلئے ٹھوس اقدامات کامتقاضی ہے‘ اس شعبے کے قرضوں سے متعلق ذمہ دار دفاتر کے پاس مہیا اعدادوشمار کے مطابق سال2022-23ء میں پاور سیکٹر کا گردشی قرضہ57 ارب روپے مزید بڑھا‘ اس سال قرضے کا انبار2ہزار 310 ارب روپے ہوا2021-22 میں اس قرضے کی مد میں 27 ارب روپے کی کمی بھی ریکارڈ ہوئی اس قرضے سے متعلق دیگر اعدادوشمار کے ساتھ قابل تشویش ہے کہ جولائی2023ء سے جون2024ء تک صارفین سے کپیسٹی ادائیگیوں کی مد میں 9 کھرب 79ارب29کروڑ روپے وصول کئے گئے جو اس وقت تنقید کا نشانہ بننے والی آئی پی پیز کو ادا ہوئے قومی اسمبلی میں پیش ہونے والی تفصیل کے مطابق صرف چائنہ پاور حب جنریشن کمپنی نے اس مد میں 137 ارب روپے وصول کئے‘ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی صارفین سے120ارب 37 کروڑ روپے وصول کرچکی ہے‘ وطن عزیز کو معیشت کے سیکٹر میں شدید مشکلات کا سامنا ایک حقیقت ہے بیرونی اور اندرونی قرضوں کا انبار کسی سے چھپا نہیں ہے قرضوں کے ساتھ قرض دینے والوں کی شرائط پر عمل مجبوری بن چکاہے دوسری جانب انرجی کے سیکٹر میں بحران پریشان کن ہے اس پورے منظرنامے میں مشکلات عوام ہی کو درپیش ہیں قرض دینے والوں کی شرائط پر عملدرآمد کے نتیجے میں کمرتوڑ مہنگائی اور ان کی ڈکٹیشن پر بننے والے بھاری یوٹیلٹی بل عام شہری کیلئے ہی اذیت کا باعث بنتے ہیں اس وقت جبکہ ملک میں سیاست کا میدان تپ رہا ہے ضرورت سیاست کیساتھ اس جانب توجہ دینے کی ہے کہ کس طرح توانائی بحران سے نمٹا جائے گردشی قرضے کم ہوں اور عوام کو ریلیف ملے اس کے لئے حکومت اور اپوزیشن کی تخصیص کے بغیر پوری قومی قیادت اور منتخب ارکان پارلیمنٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔