یہ سب بھی قابل توجہ ہے

خیبرپختونخوا کے دارالحکومت میں سیاسی گرما گرمی کا گراف اس وقت بڑھا ہوا ہے ایک دوسرے کے خلاف بیانات کی شدت میں مسلسل اضافہ ہوتا چلا جارہاہے‘ ہر کوئی اپنی پوزیشن واضح کرنے کے ساتھ صورتحال کا ذمہ دار دوسرے کو قرار دے رہا ہے‘ اس سب کیساتھ سیاسی رابطے اور ملاقاتیں بھی جاری ہیں‘اس سب کیساتھ صوبے کو امن وامان کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے جن کے تناظر میں صوبے کی حکومت نے وفاق سے ایف سی پلاٹونز طلب کی ہیں‘ اس پورے منظرنامے میں صوبے کاعام شہری اپنے مسائل کے حل کا منتظر ہے اس شہری کے مسئلے کسی ایک اجلاس میں بریفنگ‘ خوش کن اعلانات اور چند ہدایات کے جاری ہونے سے حل ہوئے ہیں نہ ہونگے‘ سیاسی معاملات پارلیمانی جمہوری نظام کا حصہ ہیں جن کو سیاسی انداز میں حل کیا جا سکتا ہے اصل مسئلہ عوام کے مسائل کا ہے جن کے حل کیلئے ٹھوس حکمت عملی کی ضرورت ہے اس وقت عالمی اقتصادی صورتحال اور ملک کو درپیش چیلنجوں کے نتیجے میں قرضوں تلے دبی معیشت نے مہنگائی کے ہاتھوں عام شہری کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے اس کے ساتھ مارکیٹ کنٹرول کیلئے ناکافی انتظامات نے مصنوعی گرانی اور ملاوٹ کیلئے کھلی چھٹی دے دی ہے اس مصنوعی مہنگائی نے غریب کی زندگی اجیرن کرکے رکھ دی ہے اس وقت مارکیٹ میں کبھی کبھار کے چھاپوں میں ملاوٹ  کے حوالے سے تشویشناک صورتحال سامنے آتی ہے یہ صورتحال کسی بھی ریاست یا اس کی اکائی میں انتظامیہ اور حکومت کیلئے سوالیہ نشان ہے کہ کس طرح عام شہری کی صحت اور زندگی سے چند لوگ کھیل رہے ہیں صوبے کے متعدد علاقوں میں پینے کا صاف پانی مہیا نہیں عوام تمام تر حکومتی اعلانات اور اقدامات کے باوجود علاج کی سہولیات سے مطمئن نہیں‘ سرکاری ہسپتالوں میں مریض دھکے کھانے کے بعد نجی اداروں میں بھاری ادائیگی پر علاج کے لئے مجبور ہیں‘میونسپل سروسز کا فقدان اذیت ناک صورت اختیار کئے ہوئے ہے تمام تر سیاسی گرما گرمی کے ساتھ ضرورت ہے کہ عوام کے مسائل سے متعلق زمینی حقائق کا ادراک کیا جائے اور ثمر آور اقدامات یقینی بنائے جائیں۔