سیاسی مکالمہ اور عوامی مسائل

ملک کے سیاسی میدان کا درجہ حرارت موسم کی ٹھنڈک سے تو متاثر نہیں ہو رہا بلکہ اس کا گراف بدستور اوپر ہی جا رہا ہے‘ گرماگرم بیانات کی شدت حد اعتدال کو کراس کر رہی ہے جبکہ الزامات کی بوچھاڑ بھی جاری ہے‘ مقدمات بھی درج ہو رہے ہیں اور سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر بھی عجیب انداز میں ٹکراؤ جاری ہے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف ضرور ہوتا ہے تاہم اس اختلاف کے ساتھ کم از کم اہم قومی نوعیت کے امور پر بات چیت کی گنجائش بھی موجود رہتی ہے جبکہ مکالمے کا انتظام بھی ہوتا رہتا ہے‘ درپیش حالات میں جبکہ سیاسی بیانات الفاظ کی گولہ باری کی صورت اختیار کئے ہوئے ہیں اصلاح احوال مکالمے سے ہی ممکن ہے سیاسی مسائل کا بہتر حل سیاسی رہنماؤں کے درمیان بات چیت ہی میں نکل سکتا ہے جبکہ ملک کو جن چیلنجوں کا سامنا ہے ان سے نمٹنے کیلئے جس پائیدار حکمت عملی کی ضرورت ہے وہ بھی باہمی مشاورت ہی سے طے پاکر ثمرآور صورت اختیار کر سکتی ہے عارضی نوعیت کی پلاننگ موجودہ چیلنجوں کے حل میں ناکافی ہی رہے گی جبکہ پائیدار اور موثر حکمت عملی طویل المدت ہی ہو سکتی ہے اس لئے ضروری ہے کہ یہ پلاننگ اس طرح سے فریم ہو کہ حکومتوں کی تبدیلی اسے متاثر نہ کر پائے‘ یہ سب اسی صورت ممکن ہے جب اس منصوبہ بندی پر سیاسی قوتوں کا اتفاق ہو اور اس پر عملدرآمد کے سب پابند رہیں‘ اس وقت ملک اور خصوصاً عوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے ان کے تناظر میں ایک سے زائد مرتبہ میثاق  معیشت کی بات ہوتی رہی ہے تاہم اس کیلئے عملی پیش رفت نہیں دیکھی گئی کہ جو مثبت نتائج کی حامل ہو اسی طرح ضرورت جس طرح سے مل بیٹھ کر بات کرنے کی ہے اس کیلئے کو ئی اہتمام نہیں کیا جارہا دوسری جانب اس بات سے چشم پوشی کی کوئی گنجائش نہیں کہ ساری صورتحال میں ملک کا عام شہری سخت اذیت کا شکار ہے اسے مہنگائی اور مضر صحت ملاوٹ کا سامنا ہے اس کیلئے روزگار کے مواقع کم ہیں لوگ اپنے اثاثے فروخت کرکے بچوں کو ویزے دلانے اور بیرون ملک ملازمت کیلئے بھجوانے پر مجبور ہیں‘ بنیادی سہولیات کا فقدان ہے آبادی کے ایک بڑے حصے کو پینے کا صاف پانی تک نہیں مل رہا‘ تعلیم اور علاج جیسی بنیادی سہولیات کیلئے بھی عوام کو ادائیگی کرنا پڑتی ہے تاکہ معیار کے مطابق سروسز مل سکیں بجلی اور گیس کے بھاری بل دینے والے صارفین لوڈشیڈنگ کے باعث موسموں کی شدت میں پریشانی کا شکار ہیں وقت کا تقاضہ ہے کہ درپیش مشکلات میں اصلاح احوال کیلئے پیش رفت میں مزید تاخیر نہ کی جائے اور مل بیٹھ کر اہم امور پر بات کی جائے۔